Time 15 نومبر ، 2018
پاکستان

اغواء کے بعد افغانستان میں قتل ہونے والے ایس پی طاہر داوڑ سپردخاک

پشاور:  اغواء کے بعد افغانستان میں قتل ہونے والے خیبرپختونخوا پولیس کے سپرنٹنڈٹ طاہر خان داوڑ کو مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ پشاور کے علاقے حیات آباد کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔

طاہر خان داوڑ کی نماز جنازہ پولیس لائن پشاور میں ادا کی گئی۔نماز جنازہ سے قبل پولیس کے دستے نے شہید افسر کی میت کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔

شہید پولیس افسر کی نماز جنازہ میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر، آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود، شہرام ترکئی اور اجمل وزیر سمیت اعلیٰ سرکاری و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔

طاہر داوڑ کی میت کی پاکستان آمد

قبل ازیں ایس پی طاہر داوڑ کا جسد خاکی وصول کرنے کے لیے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی، ڈپٹی کمشنر ضلع خیبر محمود اسلم سمیت دیگر حکام طورخم بارڈر پہنچے تاہم افغان حکام نے میت حوالے کرنے سے انکار کیا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی و دیگر پاکستانی حکام طورخم بارڈر پر انتظار کررہے ہیں — فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

افغان حکام کا اصرار تھا کہ وہ طاہر داوڑ کی میت قبائلی نمائندوں یا محسن داوڑ کے حوالے کریں گے، جس کے بعد حکومت کی اجازت سے محسن داوڑ بھی طورخم بارڈر پہنچے اور مذاکرات میں حصہ لیا۔

کامیاب مذاکرات کے بعد افغان حکام کی جانب سے ایس پی طاہر داوڑ کی میت رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور قبائلی عمائدین کے حوالے کی گئی۔

ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق ایس پی طاہر داوڑ کی میت کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور پہنچایا گیا۔


میت کی حوالگی کے حوالے سے افغان حکومت کا رویہ تکلیف دہ تھا، شہریار آفریدی

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت کی حوالگی کے حوالے سے افغان حکومت کی جانب سے اپنایا جانے والا رویہ تکلیف دہ تھا۔

پشاور میں خیبرپختونخوا پولیس کے ایس پی طاہر خان داوڑ کے بھائی اور دیگر حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ وہ میت لینے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر طورخم سرحد گئے لیکن جو رویہ طور خم باڈر پر دیکھا وہ تکلیف دہ تھا۔

شہریارآفریدی نے کہا کہ ایسا رویہ کیوں اپنایا گیا افغان حکومت کو سوچنا ہوگا، ڈھائی گھنٹے ہمیں کھڑا کیا گیا پھر کہا کہ ہم پاکستان کو لاش نہیں دیتے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کی لاش نہ دینے کا مقصد اس معاملے پر پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا، افغان حکومت کے ساتھ معاملہ سفارتی سطح پر اٹھایئں گے۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ افغان حکومت کا شہید کی لاش پر سیاست کرنے کا مقصد پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا۔

یاد رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ اسلام آباد کے علاقے جی ٹین سے 26 اکتوبر کو لاپتہ ہوئے جن کی لاش دو روز قبل افغانستان کے صوبہ ننگرہا ر سے ملی اور دفتر خارجہ نے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کی۔

وزیراعظم عمران خان نے شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کے بیہمانہ قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ وہ اس معاملے کو خود دیکھ رہے ہیں اور اس حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ قتل کی فوری تحقیقات کیلئے اسلام آباد پولیس سے تعاون کیا جائے۔

ایس پی طاہر خان کی میت سرکاری وفد وطن واپس لایا، دفتر خارجہ

 اس حوالے سے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی تصدیق کی گئی ہے کہ شہید ایس پی طاہرخان داوڑ کی میت وطن پہنچا دی گئی ہے اور ایس پی طاہر خان کی میت سرکاری وفد وطن واپس لایا۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق طاہر داوڑ کو 2 روز قبل افغانستان میں بہیمانہ اندازمیں قتل کیا گیا، طاہر داوڑ کے خاندان کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ایس پی طاہرخان کے درجات کی بلندی کیلئے دعاگو ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کے سرکاری وفد کو افغانستان بھیجا گیا، وفد ہی طاہر داوڑ کی میت وطن لایا، طاہر خان داوڑ کے 13 نومبر کو قتل کی خبر پر افغان حکومت سے فوری رابطہ کیا اور افغان حکومت کو خبر کی تصدیق اور میت کی حوالگی کیلئے کہا۔

ترجمان کے مطابق پاکستانی سفیر افغان حکام کو مسلسل لاش کی واپسی کیلئے زور دیتے رہے اور میت کی حوالگی میں تاخیر پر افغان ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج بھی کیا گیا۔

دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امید ہے افغان حکام طاہر داوڑ کے قتل کے محرکات جاننے کیلئے تعاون یقینی بنائیں گے۔

بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کا جسد خاکی پاکستانی حکام کے حوالے کرنے میں غیر ضروری تاخیر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میت کی حوالگی کے معاملے پر غیر سرکاری حکام کی موجودگی اور غیر سفارتی رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے شہید کے خاندان کے دکھ میں اضافہ ہوا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ معاملے میں سفارتی اور انسانی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے تھا، خاص کر ایس پی طاہر داوڑ جیسے معاملے میں۔






ایس پی طاہر داوڑ کون تھے؟

اسلام آباد سے اغواء کے بعد افغانستان میں قتل ہونے والے ایس پی رورل پشاور طاہر داوڑ نے 23 سال تک پولیس میں خدمات انجام دیں، وہ 4 دسمبر 1968ء کو شمالی وزیرستان کے گاؤں خدی میں پیدا ہوئے، 1982 ءمیں میٹرک، 1984 ء میں بی اے اور 1989 ء میں پشتو ادب میں ایم اے پاس کیا۔

پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کے بعد اے ایس آئی کی حیثیت سے پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی اور 1998 میں ایس ایچ او ٹاؤن بنوں، 2002 میں سب انسپکٹر اور 2007 میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پائی۔

انہیں قائداعظم پولیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، 2009 سے 2012 تک ایف آئی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا، 2014 میں ڈی ایس پی کرائمز پشاور سرکل اور ڈی ایس پی فقیر آباد رہے۔ 

مزید خبریں :