Time 26 دسمبر ، 2018
پاکستان

سپریم کورٹ نے زلفی بخاری کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست مسترد کردی


لاہور: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری کی اہلیت اور تعیناتی سے متعلق دائر درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زلفی بخاری کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر ان کے وکیل اعتزاز احسن پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ زلفی بخاری بطور وزیر کام کر رہے ہیں اور کابینہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کا اعتراض ہمیں اسٹرائیک کر رہا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا زلفی بخاری کون ہے، کہاں سے آیا ہے پوری سمری لے کر آئیں، اس نے کیسے اپنی ویب سائٹ پر وزیر مملکت کا عہدہ لکھ دیا، اس موقع پر ان کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا زلفی بخاری نے وزیر مملکت کا اسٹیٹس کلیم نہیں کیا، ان کی وجہ سے برٹش ایئرویز پاکستان میں آئی۔

زلفی بخاری کی اہلیت بتائیں، نئے پاکستان میں جید لوگ ہونے چاہئیں: چیف جسٹس

جس پر چیف جسٹس نے کہا اچھا تو یہ ہوتا کہ آپ پی آئی اے کو بہتر بناتے، زلفی بخاری کی اہلیت بتائیں، نئے پاکستان میں جید لوگ ہونے چاہئیں، وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے تو یہ مطلب نہیں کہ وزیراعظم جس طرح مرضی کام کرے، مجھےوزیراعظم کو بھیجی گئی سمری دکھا دیں ، کیسے زلفی بخاری معاون خصوصی بنے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو کہا ہم زلفی بخاری کو آپ کی استدعا کے مطابق نکال نہیں سکتے، پارلیمنٹ کو اس پر تجاویز دے سکتے ہیں۔

درخواست گزار ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ زلفی بخاری پر سرکاری ملازمین کی دہری شہریت کا سپریم کورٹ کا فیصلہ لاگو ہوتا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس نے ظفر اقبال سے مکالمے کے دوران کہا آپ نے فیصلہ غور سے نہیں پڑھا، ہم نے پارلیمنٹ کو تجاویز دی ہیں، ہم نے اس فیصلے میں پابندی نہیں لگائی۔

درخواست گزار کو زلفی بخاری کی تعیناتی کیخلاف رولز آف بزنس کو چیلنج کرنا چاہیے تھا: چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس نے کہا آپ کو زلفی بخاری کی تعیناتی کیخلاف رولز آف بزنس کو چیلنج کرنا چاہیے تھے، ہم اوورسیز پاکستانیوں کی بہت قدر کرتے ہیں جیسے انہوں نے ڈیم فنڈ میں حصہ لیا۔

جسٹس اعجازالحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا معاون خصوصی کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، زلفی بخاری آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی زد میں نہیں آتے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا معاون خصوصی کی تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم کو کرنا ہے، حکومت چلانا وزیراعظم کا کام ہے۔

ظفر اقبال کلانوری نے کہا زلفی بخاری بیرون ممالک سے معاہدے کر رہا ہے، یہ کام وزیر کے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم اعتزاز صاحب سے پوچھ لیں گے زلفی بخاری وزیر ہیں یا نہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا اوورسیز پاکستانیوں کیلئے معاون خصوصی کی کیا اہلیت ہونی چاہئے جس پر ظفر اقبال نے کہا قانون میں اوورسیز پاکستانیوں کیلئے معاون خصوصی کی اہلیت مقرر نہیں، جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیے ایسا ہے تو پھر یہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔

عدالت نے زلفی بخاری کی تعیناتی اور اہلیت کے خلاف درخواست گزار ظفر اقبال کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

مزید خبریں :