Time 31 دسمبر ، 2018
پاکستان

ابو حکومت نہیں گرا سکے تو بلاول کیسے گرائیں گے: فواد چوہدری


وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر ابو حکومت نہیں گرا سکے تو بلاول کیسے پی ٹی آئی کی حکومت کو گرائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور زرداری کی سیاست کا تو ایک ہی طریقہ رہ گیا ہے کہ ہم اپنے قوانین میں کرپشن کی تعریف تبدیل کر کے اسےجائز قرار دیدیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کرپشن کو لیگلائز نہ کریں تو نواز شریف اور زرداری کی سیاست دفن ہو جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت ہیں اور ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں، ہم وہ ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سی او ڈی کیا تھا؟ ہماری چوری پر آپ اور آپ کی چوری پر ہم پردہ ڈالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی چوری کل تو نہیں ہوئی، حدیبیہ اور العزیزیہ اور لندن فلیٹس کے بارے میں سب کو پتہ ہے، تمام صحافی حضرات ان کے مہمان رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کا سندھ اور شریف خاندان کا پنجاب اور باقی جگہوں پر نیٹ ورک چل رہا تھا۔

ان کو پتہ نہیں تھا کہ عمران خان اکیلا دونوں پارٹیوں سے زیادہ سیٹیں لے لے گا، ساری اسکیم ناکام اس وقت ہوئی جب عمران خان دونوں جماعتوں سے زیادہ سیٹیں لے گیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر ابو تحریک انصاف کی حکومت نہیں گرا سکے تو آپ کیسے گرائیں گے، بلاول بھٹو اپنی فکر کریں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نفیشہ شاہ کے بیان پر ردعمل میں فواد چوہدری نے کہا کہ گدھ اور گیڈر تو سندھ سے چمٹے ہوئے ہیں، گدھ اور گیڈر بھی وہ سلوک نہیں کرتے جو آپ لوگوں نے سندھ کے عوام کے ساتھ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی نے غریب سندھیوں کا پیسہ یہاں سے چوری کیا اور لندن اور دبئی میں محلات قائم کیے۔

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم تو نہیں کہہ رہے کہ سندھ میں گورنر راج لگنا چاہیے، چونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں اس کی وجہ سے انہیں ایسا محسوس ہو رہا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوں کیونکہ جے آئی ٹی میں ان پر سنگین نوعیت کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ ایک وزیراعلیٰ جس کا نام ای سی ایل میں ہو وہ کیسے بیرون ملک جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کو اخلاقی طور پر عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے اور پیپلز پارٹی ان کی جگہ جس کو چاہے وزیراعلیٰ لگا دے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل میں خود سے نہیں ڈالا، جن افراد کا نام جے آئی ٹی میں آیا ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وفاقی کابینہ نے منظوری دی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں ہمارے سامنے مثالیں موجود ہیں کہ جب کرپشن کیسز میں ملوث لوگ بیرون ملک گئے تو پھر واپس وطن نہیں آئے۔

سابق وزیر خزانہ کا نام لیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں سرکاری دورے پر بیرون ملک گئے اور پھر واپس نہیں آئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین بھی بیرون ملک گئے اور واپس نہیں آئے، اسی طرح حسین حقانی ملک سے گئے اور انہیں آج تک ہم ڈھونڈ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ تاثر پیدا کیا جا رہا تھا کہ گویا ہم سندھ حکومت کا تختہ الٹنے کی بات کر رہے ہیں، آج مجھے سندھ کا دورہ کرنا تھا اور مختلف لوگوں سے ملاقاتیں کرنا تھیں۔

آج سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی سماعت سے بھی یہ مؤقف گیا کہ ہم حکومت گرانا چاہتے ہیں، اس لیے وزیراعظم نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ ہم سندھ حکومت کی تبدیلی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں دباؤ تحریک انصاف کا نہیں بلکہ ایم پی ایز کا ہے، حکومت کو مینڈیٹ دینا عوام کا حق ہے اور وزیراعلیٰ رکھنا ایوان کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری نصیحت ہو گی کہ مراد علی شاہ اس عہدے سے خود ہٹ جائيں، اگر وہ خود نہيں ہٹیں گے تو اسمبلی ہٹا سکتی ہے وہ بھی ایک جمہوری عمل ہو گا۔

مزید خبریں :