ارشاد رانجھانی قتل: ملزم رحیم شاہ، سب انسپکٹر ریاض عامر کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ

مرکزی ملزم  رحیم شاہ کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا—۔جیو نیوز اسکرین گریب

کراچی کی مقامی عدالت نے ارشاد رانجھانی قتل کیس کے مرکزی ملزم یونین کونسل (یوسی) چیئرمین رحیم شاہ اور شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے ایڈیشنل ایس ایچ او ریاض عامر کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

یو سی چیئرمین رحیم شاہ اور ایڈیشنل ایس ایچ او ریاض عامر کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے ملزمان کا چار روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

ملزم رحیم شاہ کے خلاف شاہ لطیف تھانے میں قتل خطاء کا مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ایڈیشنل ایس ایچ او کو فرائض میں غفلت برتنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

ارشاد رانجھانی قتل— کب کیا ہوا؟

واضح رہے کہ ارشاد رانجھانی کو 6 فروری کو بھینس کالونی کے یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے ڈاکو قرار دیتے ہوئے قتل کر دیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ واقعے کے وقت ارشاد رانجھانی لوٹ مار میں مصروف تھا جبکہ اُس کا کرمنل ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔

ارشاد رانجھانی کے لواحقین کے شدید احتجاج اور سوشل میڈیا پر معاملہ گرم ہونے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو ایک خط لکھیں جس میں ارشاد رانجھانی کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی درخواست کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انہیں ارشاد رانجھانی کا قاتل سلاخوں کے پیچھے چاہیے، کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

جس کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ملیر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا جائے۔

خط کے متن کے مطابق واقعے سے متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کا حکم دیا جائے اور 30 دن میں انکوائری مکمل کرائی جائے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ قتل سمیت ابتدائی طبی امداد اور کارروائی میں تاخیر کے اسباب بھی معلوم کیے جائیں۔

جس کے بعد کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی، جس میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ عامر فاروقی، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) غلام اظفر مہیسر اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر فرخ ملک شامل ہیں۔

10 فروری کو تحقیقاتی کمیٹی نے جائے وقوع کا معائنہ کیا تھا، جس کے دوران متعلقہ ریکارڈ کا جائزہ اور ایدھی ایمبولینس کے ڈرائیور کا بیان لیا گیا۔

تحقیقاتی کمیٹی نے واقعے سے متعلق تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کلپس سمیت دیگر تکنیکی شواہد کا بھی بغور جائزہ لیا اور دادو میں موجود ارشاد رانجھانی کے لواحقین سے فون پر بات بھی کی تھی۔

جس کے بعد یوسی چیئرمین رحیم شاہ اور ایڈیشنل ایس ایچ او  ریاض عامر کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مزید خبریں :