13 فروری ، 2019
لاہور: حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جےآئی ٹی کو 19 فروری تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جےآئی ٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ صوبائی حکومت نے جے آئی ٹی کو 19 فروری تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔
ذرائر کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی مقررہ مدت میں رپورٹ جمع کرانے سے ہائیکورٹ کو بھی آگاہ کرے گی۔
جے آئی ٹی سانحہ ساہیوال سے متعلق ابتدائی رپورٹ حکومت کو پیش کر چکی ہے۔
ابتدائی رپورٹ کے تناظر میں حکومت پنجاب انتظامی ایکشن لے چکی ہے۔
پنجاب فارنزک لیبارٹری کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ لیبارٹری کو بھجوائی گئی سب مشین گنیں اور پستول سانحے میں استعمال ہی نہیں ہوئی تھیں۔
دوسری جانب موقع سے چلا کر لے جائی گئی پولیس گاڑی فارنزک ایجنسی کو ٹرک میں لوڈ کر کے بھجوائی گئی حالانکہ اس کا فیول اور الیکٹرانک سسٹم تباہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
سانحہ ساہیوال
گذشتہ ماہ 19 جنوری کی سہہ پہر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں ایک عام شہری خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوئے جبکہ 3 مبینہ دہشت گردوں کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیئے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، تاہم بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔
میڈیا پر معاملہ آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا، دوسری جانب واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی، جس کی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دے کر سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔