26 فروری ، 2019
کراچی: جامعہ کراچی کے بین الاقوامی تحقیقی مرکز کی ابتدائی رپورٹ میں مبینہ زہر خورانی سے 5 بچوں اور ان کی پھوپھو کی ہلاکت کی وجہ کھٹمل مار دوا کو قرار دیا گیا ہے۔
جامعہ کراچی کے بین الاقوامی تحقیقی مرکز کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سرکاری گیسٹ ہاؤس قصر ناز میں 5 بچوں اور خاتون کی موت کھٹمل مار دوا سے خارج ہونے والی جان لیوا فاسفین گیس کے باعث ہوئی۔
جامعہ کراچی کے بین الاقوامی تحقیقی مرکز کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری کا کہنا ہے کہ کمرے میں کھٹمل مار دوا ’ایلمونیم فاسفائیڈ‘ ڈالی گئی تھی جس سے کمرے میں جان لیوا فاسفین گیس خارج ہوئی جو بچے اور خاتون کی اموات کا سبب بنی۔
انہوں نے بتایا کہ 90 فیصد شواہد تجزیے سے ثابت ہوا کہ اموات کھٹمل مار دوا سے ہی ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق کمرے سے ملے ایلمونیم فاسفائیڈ کے ذرات 8 سے 10 ٹیبلیٹس کے برابر ہیں۔
ذرائع کے مطابق کھٹمل مار دوا کی گولیاں بیڈ کے گدے کے نیچے چاروں کونوں اور فرش پر رکھی گئی تھیں، فیصل کاکڑ، ان کی اہلیہ بیڈ پر جب کہ 5 بچے اور ان کی پھوپھی فرش پر سوئی تھیں۔
جامعہ کراچی کے بین الاقوامی تحقیقی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم نے ابتدائی رپورٹ کمشنر کراچی اور پولیس کے حوالے کردی ہے تاہم اموات کی حتمی رپورٹ تیار ہونا باقی ہے۔
اموات کا مقدمہ درج
دوسری جانب 6 اموات کا مقدمہ بچوں کے چچا کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ قتل بالاسبب اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں اموات جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ سےہونے کا شک ظاہر کیا گیا ہے۔
بچوں کی ہلاکت کا پسِ منظر
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کراچی کے نجی ریسٹورینٹ کے مبینہ مضرِ صحت کھانے سے 5 بچوں کا انتقال ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق متاثرہ فیملی واقعے سے دو روز قبل کوئٹہ سے کراچی پہنچی تھی اور ایک گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا جہاں انہوں نے ہوٹل کے باہر سے کھانا منگوایا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ فیملی نے کراچی آنے سے قبل خضدار میں بھی کھانا کھایا تھا تاہم رات گئے 5 بچوں، والدہ اور پھوپھو کی طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد 7 افراد کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔