بلاگ
Time 16 مارچ ، 2019

کیا پاکستان سے کشیدگی کا بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ ہوگا؟

مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد پاکستان اور ہندوستان میں بڑھنے والی کشیدگی کے بعد حالات پھر سے امن کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کی جارہی ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت، پاکستان کے ساتھ کشیدگی اور پلوامہ حملے کو انتخابی مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہے۔

ایسے میں سوال اٹھتے ہیں کہ کیا پاکستان کے خلاف ہندوستانی حکومت کی جارحیت کا فائدہ ہندوستان میں برسر اقتدار بی جے پی کو ہوگا؟

ہندوستانی سیاسی جماعتیں انتخابات سے پہلے کیا ہمیشہ پاکستان مخالف مؤقف اپنا کر ووٹرز کو رام کرتی ہیں؟

ان سوالات کے جواب جاننے کے لئے ضروری ہے کہ یہ جانا جائے کہ ماضی میں ہونے والی پاکستان ہندوستان جنگوں کے ہندوستانی انتخابات پر کیا اثرات مرتب ہوتے رہے ہیں۔

1967کے انتخابات میں بھی کانگریس نے 283 نشستیں جیت کر حکومت بنائی تھی۔ جس کے بعد ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی نے مشرقی پاکستان میں پاکستان مخالف سازشیں شروع کیں اور پاکستان سے جنگ لڑنے کی تیاریاں شروع کردیں۔ یہاں تک کہ جولائی 1971 میں ہینری کسینجر کے دورہ ہندوستان میں امریکی وزیر خارجہ بھی ہندوستانی حکومت کی ان پاکستان مخالف جنگی تیاریوں سے ناواقف رہے۔ جس کی وجہ سے اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن نے اندرا گاندھی کو "اے وچ اینڈ اے بِچ" کا خطاب تک دے دیا۔

1971کی جنگ سے آٹھ ماہ پہلے ہونے والے انتخابات میں ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی کی پاکستان کے خلاف جنگی تیاریوں نے یقینی طور پر کانگریس کی مدد کی۔ جس کی وجہ سے کانگریس 1967 انتخابات میں حاصل کردہ 283 نشستوں کے مقابلے میں 1971 کے انتخابات میں 352 نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔

کارگل انکاؤنٹر کے چند ماہ بعد ستمبر 1999 میں ہونے والے انتخابات سے پہلے بی جے پی کی حکومت نے بھی پاکستان مخالف بیانیہ خوب بیچا۔ اس کے باوجود کہ فروری 1998 میں ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی جماعت اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ تاہم سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی 286 اراکین اسمبلی کی سپورٹ سے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ جن میں سے 182 بی جے پی کے تھے۔

مئی 1998 میں بی جے پی حکومت کی طرف سے ایٹمی دھماکے بھی انتخابات میں پاکستان مخالف ہندوستانیوں کی سپورٹ حاصل کرنے کے لئے گئے۔ یہ دھماکے ایسے موقع پر کئے گئے جب بی جے پی کی اتحادی حکومت 17 اپریل 1999 کو بوجہ "آل انڈیا انا ڈراویدا مونینترا کزاگم" علیحدگی ٹوٹ گئی۔ تاہم ستمبر 1999 کے عام انتخابات سے صرف تین ماہ پہلےوزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے ایٹمی دھماکے کر کے جذباتی ہندوستانی عوام کو پاکستان کے خلاف بڑھکا کر لوک سبھا میں اکثریت حاصل کر لی۔

یہاں یہ بتاتا چلوں کہ ہندوستان میں انتخابات قائم مقام حکومت نہیں کرواتی اور اگلی حکومت کے آنے تک پچھلی حکومت ہی برسر اقتدار رہتی ہے۔ تاہم تمام تر اختیارات ہندوستانی الیکشن کمیشن کے پاس ہوتے ہیں۔

کارگل جنگ کے دو ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں بی جے پی نے پھر سے 182 نشستیں حاصل کیں اور این ڈی اے نے پھر سے حکومت بنائی۔ جس کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی بنے۔

2014 کے انتخابات سے پہلے بی جے پی نے حکومتی جماعت کانگریس کی دہشت گردی سے متعلق پالیسیوں کو نشانہ بنایا اور ممبئی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کو اپنی انتخابی مہم میں خوب استعمال کیا۔

ممبئی حملوں کے مجرم اجمل قصاب کی پھانسی کے بعد بی جے پی نے 2001 میں ہندوستانی پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے میں ملوث مقبوضہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے افضل گرو کی فوری پھانسی کا مطالبہ کرنا شروع کردیا اور افضل گرو کو بھی پاکستانی سپورٹ کا خوب ڈھنڈورا پیٹا۔ جس کے نتیجے میں افضل گرو کو اجمل قصاب کو پھانسی دینے کے تین ماہ بعد تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

2014 کے انتخابات سے پہلے بی جے پی کی طرف سے وزیراعظم کے لئے نریندر مودی کی نامزدگی کے بعد نریندر مودی نے دہلی میں ہونے والی انتخابی ریلی میں وعدہ کیا کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد پاکستان کے خلاف سخت مؤقف اپنائیں گے۔

نریندر مودی نے ہریانہ میں بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کو وہ مزہ چکھاؤں گا جو اس نے پچھلےساٹھ سالوں میں نہیں چکھا ہوگا۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی 2019 کے انتخابات سے پہلے پاکستان مخالف انتخابی مہم کو اگر ماضی میں ہونے والے انتخابی حالات سے موازنہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ انتخابی مہم میں پاکستان مخالف بیانیہ استعمال کرنا بی جے پی کا پرانا وطیرہ ہے اور چونکہ ہندوستان پاکستان مخالف بیانیہ 2014 کے انتخابات میں بھی استعمال کر چکا ہے۔

اس مرتبہ ہندوستان نے جیش محمد کی طرف سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی آڑ میں لائن آف کنٹرول پر حملہ کیا۔ جس کا پاکستانی ایئر فورس نے منہ توڑ جواب تین ہندوستانی عسکری انسٹا لیشنز کو ٹارگٹ ، دو ہندوستانی لڑاکاجہازوں کو تباہ اور ایک ہندوستانی پائلٹ کی گرفتاری کی صورت میں دیا ۔

اس کے بعد پاکستان کی بہتر خارجہ پالیسی اور مثبت ردعمل سے اب دنیا بی جے پی کی پاکستان مخالف انتخابی مہم سے واقف ہو چکی ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔