30 اپریل ، 2019
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ احسان مانی نے گزشتہ سال 26 اکتوبر کو چار ارکان پر مشتمل کرکٹ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا، کمیٹی کی سربراہی 48 ٹیسٹ اور 75 ون ڈے کھیلنے والے 64 سال کے محسن حسن خان کو دی گئی، البتہ 6 ماہ گزرنے کے بعد لیجنڈری وسیم اکرم، مصباح اور خواتین ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز کی موجودگی کے باوجود بورڈ نے اس کمیٹی کو فعال کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔
حد تو یہ ہے کہ 6 ماہ میں کرکٹ کمیٹی صرف دو مرتبہ ہی بمشکل یکجا ہو سکی جس کے بعد کرکٹ کمیٹی کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے؟
کمیٹی کے سربراہ محسن خان قومی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کے حوالے سے سخت الفاظ استعمال کر کے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی کرکٹ کمیٹی کی کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے سربراہ سے کوئی ملاقات طے نہ ہو سکی۔
بڑے ناموں سے سجی ’کرکٹ کمیٹی‘ کی غیر فعالیت پر ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے لیے ریکارڈ 414 وکٹیں حاصل کرنے والے وسیم اکرم خاصے مایوس دکھائی دیتے ہیں جب کہ کمیٹی میں موجود واحد خاتون عروج ممتاز کو پی سی بی خواتین ٹیم کا انتخاب کرنے کے لیے چیف سلیکٹر بنا دیا ہے۔
ادھر جیو نیوز کے پروگرام اسکور میں تبصرہ کرتے ہوئے 45 ٹیسٹ اور 63 ون ڈے کھیلنے والے سابق ٹیسٹ اوپنر شعیب محمد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ کرکٹ کمیٹی میں شامل پاکستان کرکٹ کے بڑے نام عین ممکن ہے کہ نئی نوکری کی تلاش میں ہیں اور ان کا اندازہ ہے کہ وسیم اکرم، محسن خان اور مصباح الحق بورڈ میں کسی بٹرے عہدے کے حصول کے متمنی ہیں، ورنہ اس کمیٹی میں رکھا کیا ہے جسے بورڈ بنا کر محسوس ہوتا ہے، بھول گئی ہے۔
قومی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان حنیف محمد مرحوم کے فرزند شعیب محمد کا کہنا ہے کہ وہ سیدھی اور صاف بات کرنے کے قائل ہیں، انہیں نہیں لگتا کہ پاکستان کرکٹ کے اتنے بڑے ناموں کو یوں نام کی کرکٹ کمیٹی میں شامل کر کے دیوار سے لگا دیا جائے، یہ لوگ تجربے کار ہیں، ان کے تجربے سے استفادہ کرنا چاہیے نا کہ نام نہاد عہدہ دے کر خوش کیا جانا، پاکستان کرکٹ کے مفاد میں ہے۔