عید پر روایت اور جدت سے ملے جلے کھسوں کا فیشن

عید پر روایت اور جدت سے ملے جلے مقبول/ صدا بہار کھسے ٹرینڈ—. فوٹو بشکریہ/ ڈیزل بائے سارہ

عید الفطر کے لیے خواتین کی تیاریاں یقیناً عروج پر ہیں اور سب نے ہی فیشن کے نت نئے ملبوسات کا انتخاب کیا ہے جس کے بعد اب بھاگ دوڑ ہوگی تو صرف جیولری، میک اپ اور جوتوں کے لیے، جس میں بھی کچھ مخلتف کی تلاش ہے۔

عید ایک ایسا تہوار ہے جس میں خواتین فیشن ٹرینڈز کے ساتھ روایت کو اپناتی ہیں، ایسے میں عید کے ملبوسات پر کھسوں کی روایت بھی مقبول ہے جس کے بغیر عید لُک کچھ پھیکی لگتی ہے۔

کھسے ہماری ثقافت اور روایت کا حصہ ہیں جس میں وقت کے ساتھ ساتھ جدت لائی جارہی ہے—. فوٹو لکھاری

کھسے ہماری ثقافت اور روایت کا حصہ ہیں جس کے کاروبار اور کاریگروں کو طویل عرصے تک زوال کا سامنا کرنا پڑا لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں وقت کے ساتھ ساتھ اس کے ڈیزائنز میں جدت لائی گئی جس نے اس کے فیشن کو دوبارہ زندہ کیا جو دیکھتے دیکھتے دنیائے فیشن کا ایک مقبول ٹرینڈ بن گیا ہے۔

20 سال سے کھسوں کا کاروبار کرنے والے عارف نامی ایک دکاندار کا کھسے ٹرینڈ کے حوالے سے کہنا تھا کہ جب سے کھسوں میں جدید اسٹائل متعارف ہوئے تب سے اس کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے صرف لوگوں کو سنہری رنگ کے شاہی کھسوں کا پتا ہوتا تھا یا پھر ملتانی، لیکن آہستہ آہستہ اس کی مانگ میں کمی واقعے ہوئے جس سے کاروبار متاثر ہوا اور کاریگروں کو شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑا لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں اس کے اندر روایت اور جدت کے ملے جلے عکس نے اس کے فیشن کو مقبول کردیا ہے۔

کھسوں میں فینسی کام سے لے کر دبکے، کورے، کٹ ورک، چکن کاری، کنگورہ، ویلوٹ، کندن کا کام کیا جاتا ہے—.فوٹو بشکریہ/ ڈیزل بائے سارہ

اس میں اب فینسی کام سے لے کر دبکے، کورے، کٹ ورک، چکن کاری، کنگورہ اور ویلوٹ کا کام کیا جارہا ہے۔

دکاندار نے بتایا کہ کندن کے کھسے اور چکن کاری والے ڈیزائن دیگر کھسے ڈیزائن سے مہنگے ہوتے ہیں کیونکہ اس میں میٹل کے سیٹ سجائے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر کوئی گاہک اپنے ملبوسات کی جیسی میچنگ کا کام بھی کھسوں پر کروانا چاہتا ہے تو وہ بھی آرڈر پر بنا دیا جاتا ہے، چاہے اس پر دھاگوں کے کام کی مانگ ہو یا پھر کندن وغیرہ کی۔

گاہک کھسوں پر اپنے عید کے ملبوسات کی میچنگ بھی آرڈر پر کرواسکتے ہیں—. فوٹو لکھاری

موتی اور نگینوں کے ساتھ کھسوں پر جاما وار اور مکیش کا کام بھی بخوبی کیا جارہا ہے جس کی بناوٹ انتہائی خوبصورت ہے۔

ان ڈیزائنز کے علاوہ کھسوں میں رنگا رنگ ٹرک آرٹ، چمڑے کے سادہ اور ڈینم ڈیزائن کھسے بھی تیزی سے مقبول ہوچکے ہیں جن کی ڈیمنانڈ دو سالوں میں بڑھ گئی ہے۔

کھسوں کے علاوہ اب کولا پوری چپلیں بھی مختلف ڈیزائنز میں متعارف کرائی جارہی  ہیں جن میں کھسوں کی طرح ہی ڈیزائنز دستیاب ہیں جیسے زری، چمڑے اور ٹرک آرٹ ڈیزائنز۔

کھسوں اور کولاپوری چپل پر مقبول ٹرک آرٹ ورک جو آج کل جدید فیشن میں شامل ہے—.فوٹو لکھاری

خواتین عید کے ملبوسات پر صرف کھسے ہی نہیں بلکہ کولاپوری چپلوں کو بھی ترجیح دے رہی ہیں۔

کھسے اور کولاپوری چپلوں کے سب ڈیزائنز اتنے دلکش دکھائی دیتے ہیں کہ اگر ملبوسات سے میچنگ نہ بھی ہو تب بھی دل چاہتا ہے کہ انہیں خرید لیا جائے۔

کھسوں کے علاوہ اب کولا پوری چپلیں بھی مختلف ڈیزائنز میں متعارف کی جارہی ہیں—. فوٹو لکھاری

کھسوں اور کولاپوری چپلوں میں یہ تمام ڈیزائنز صرف خواتین کے لیے ہی نہیں بلکہ بچیوں کے لیے بھی دستیاب ہیں۔

کھسوں کی قیمتیں دیگر سینڈلز اور سلپرز کے مقابلے میں کم اور مناسب ہوتی ہیں جس سے خریداروں کو فائدہ بھی ہوتا ہے جب کہ گزشتہ ایک سال سے چمڑے کی قیمت میں اضافہ ہونے کے باعث اس کی کاریگری بھی مہنگی ہوگئی ہے تاہم کھسوں کی قیمت میں پہلے سے 20 سے 25 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

نت نئے فیشن کے کھسے آن لائن فیس بک اور انسٹاگرام سے خریدے جا سکتے ہیں—. فوٹو بشکریہ/ ڈیزل بائے سارہ

کھسے اب نہ صرف خصوصی طور پر کھسے والوں کی دکان پر ہی دستیاب ہوتے ہیں بلکہ ان کے ڈیزائنز معروف برانڈز پر بھی موجود ہوتے ہیں جیسے جے ڈاٹ، کھادی، اورینٹ، سفائر، اور دیگر۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا میں فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی کھسوں کا آن لائن کاروبار کیا جارہا ہے  جس کے لیے متعدد پیجز ہیں جہاں سے گاہک گھر بیٹھے فیشن کے نئے انداز کے کھسے باآسانی آرڈر کرسکتا ہے۔

پاکستانی مشہور برانڈ  لی گئی کھسوں کی تصویر —. فوٹو لکھاری

بہرحال فیشن کی کسی بھی چیز کی قیمت میں کتنا ہی اضافہ کیوں نہ ہوجائے خواتین ہر ممکن کوشش کرکے اسے خرید ہی لیتی ہیں اور جب بات ہو عید کے فیشن کی تو پھر شوق کا کوئی مول نہیں کیونکہ عید پر سب ہی خواتین کو خوب جچنا ہوتا ہے۔

اگر آپ نے بھی اب تک جوتوں کی شاپنگ نہیں کی ہے تو پھر دیر نہ کریں چاند رات کے مزے بھی لیجیے اور نت نئے کھسوں کی خریداری کرکے عید منائیے۔

—. فوٹو بشکریہ/ ڈیزل بائے سارہ


مزید خبریں :