06 جون ، 2019
ورلڈکپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے بعد پاکستانی ٹیم انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا امکان ہے۔ موجودہ پاکستانی ٹیم میں سب سے سینئرغیر ملکی بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور ہیں۔
زمبابوے کے سابق بیٹسمین 5 سال پہلے وقار یونس کے ساتھ کوچ بنے اور پھر انہوں نے مکی آرتھر کے سابق تین سال کوچنگ کی۔
پانچ سال کے دوران یونس خان، مصباح الحق بھی پاکستانی ٹیم کا حصہ رہے لیکن بیٹنگ لائن اکثر دھوکا دیتی رہی۔ گرانٹ فلاور کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ وہ ورلڈ کپ کے بعد پاکستان ٹیم کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا۔ اس بارے میں پاکستانی میڈیا کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
برسٹل میں پریس کانفرنس میں گرانٹ فلاور نے کہا کہ میں پاکستان ٹیم کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے عہدے کی معیاد کا فیصلہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر ہوگا۔ ورلڈ کپ کے بعد کام کرنا چاہوں گا لیکن فیصلہ بورڈ نے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستانی کھلاڑی اپنی کارکردگی پر فوکس ہیں انہیں اپنی ذمے داری کا احساس ہے۔ اس وقت بابر اعظم دنیا کے بہترین بیٹسمینوں میں سے ایک ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ ہمارا برا دن تھا ہم نے کنڈیشن کا فائدہ نہیں اٹھایا اور تکنیکی اعتبار سے بھی ہم کمزور دکھائی دیے۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف میچ میں پاکستانی ٹیم مختلف دکھائی دی اور کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کا کھل کر اظہار کیا۔ اگر بیٹسمین 350 رنز بنارہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ درست کام کررہے ہیں۔ انڈر پریشر بیٹسمینوں نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔
گرانٹ فلاور نے کہا کہ ورلڈ کپ کا یہ فارمیٹ کافی اچھا ہے، ہر ٹیم ہر کسی سے کھیلتی ہے، پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اچھا مقابلہ ہوگا، انگلینڈ کا میچ جیتنے کے بعد پریشر کافی کم ہوا ہے، ممکن ہے سری لنکا کیخلاف بغیر کسی تبدیلی کے ہی ٹیم میدان میں اتاریں۔