20 ستمبر ، 2019
قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائیوں کے حوالے سے وفاقی بیوروکریسی کے خدشات بڑھ گئے جس کے بعد اس نے وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کو محکمانہ کارروائیوں میں نیب کی مداخلت روکنے کی سفارشات پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی سیکریٹری مواصلات کی سربراہی میں سینیئر بیوروکریٹس کی کمیٹی تمام وفاقی سیکریٹریز سے تجاویز لے رہی ہے، دو سے تین ہفتوں میں حتمی سفارشات مرتب ہونے کی توقع ہے۔
وفاقی بیورکریسی کے اعلیٰ سطح کے ذرائع نے جیونیوز کو بتایا ہے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد اور پنجاب کے ڈی ایم جی افسر احد چیمہ کی گرفتاریوں کے بعد سے وفاقی بیوروکریسی سخت دباؤ میں ہے جس سے حکومتی مشنیری کا معمول کا کام بھی بری طرح متاثر ہواہے۔
ایک سینیئر بیوروکریٹ کے مطابق نیب کا ایک گریڈ 17 کا افسر ہی گریڈ 20 سے 22 تک کے سینیئر افسران کو ہراساں کرنے کیلئے کافی ہے، کئی کیسز میں تو سینیئر افسران سے پوچھ گچھ کرنے گریڈ 17 سے بھی کم درجے کے نیب ملازمین آجاتے ہیں۔ وفاقی بیوروکریسی میں 40 سے 42 سیکریٹریز ہیں اور ذرائع کے مطابق شاید ہی کوئی ایسا ہو جو سرکاری فائل پر اپنی حتمی رائے دینے یا دستخط کرنے سے خوف نہ کھاتا ہو۔
ریٹائرمنٹ کے قریب ایک اور سینیئر بیورکریٹ کہتے ہیں کہ پچھلے 5 ماہ سے تمام وزارتوں میں اہم امور 'گو سلو' پالیسی کی نذر ہورہے ہیں۔
جیونیوز کی حاصل کردہ سرکاری دستاویز کے مطابق وفاقی بیورو کریسی نیب کے دباؤ سے نکلنے کا راستہ نکال رہی ہے، وفاقی سیکریٹری مواصلات کی سربراہی میں ایک کمیٹی سفارشات تیار کرنا شروع ہوگئی ہے جو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو پیش کی جائیں گی۔
کمیٹی کے 22 اگست کے اجلاس میں تمام وفاقی سیکریٹریز سے تحریری طور پر تجاویز بھی مانگی گئی تھیں تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی سیکریٹریز اس خوف کا بھی شکار ہیں کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو تحریری سفارشات پیش کرنے پر کہیں ڈسپلنری ایکشن کا سامنا ہی نہ کرنا پڑ جائے۔
ذرائع کےمطابق بیورکریٹس کی اعلیٰ سطح کمیٹی کا اجلاس آئندہ دو سے تین ہفتوں میں متوقع ہے جس میں تمام سیکریٹریز شریک ہوکر اپنی تجاویز دیں گے جنہیں حتمی شکل دے کر سفارشات تیار کر لی جائیں گی۔