پاکستان
Time 15 اکتوبر ، 2019

طاہر القادری کیلئے کفن کی ادائیگی کس نے کی؟ سلیم صافی کا انکشاف

فائل فوٹو: سینئر صحافی سلیم صافی

کراچی: جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آزادی مارچ کی حمایت کے حوالے سے اب تک ن لیگ میں کنفیوژن برقرار ہے، پیر کو بھی ن لیگ کے مشاورتی اجلاس کے بعد نہ کوئی اعلامیہ جاری کیا گیا نہ کسی مرکزی رہنما نے میڈیا سے بات کی۔

دوسری طرف جے یو آئی اسلام آباد پہنچنے کی تیاریاں کررہی ہے، اس کے ڈنڈا بردار رضا کاروں کی فوٹیج سامنے آنے کے بعد حکومت نے جے یو آئی ف کے خلاف مقدمات درج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ جے یو آئی ف کے گزشتہ تمام ملین مارچز میں ڈسپلن کی ذمہ داری ان کی ڈنڈا بردار فورس کے پاس ہی ہوتی تھی، ابھی تک ڈنڈا بردارفورس کی طرف سے نہ کوئی قانون شکنی سامنے آئی ہے نہ ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کیلئے کفن اجمل وزیر نے خریدے تھے جب کہ اس کی ادائیگی ق لیگ نے کی تھی۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن مذہب کارڈ استعمال کرتے ہیں تو ہم مذمت کریں گے، ہر پارٹی کے جلسوں میں جھنڈے ہوتے ہیں اور کوئی جھنڈا ڈنڈے کے بغیر نہیں ہوتا ہے، ڈنڈے کا غلط اور خلاف قانون استعمال کیا جاتا ہے تو وہ قابل مذمت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  مولانا فضل الرحمن تمام تر نامساعد حالات اور طالبان کے حملوں کے باوجود کبھی مایوس نہیں ہوئے، اپوزیشن نہ میڈیا نہ پارلیمنٹ کے ذریعہ احتجاج کرسکتی ہے نہ ان کی شکایات رفع ہوسکی ہیں، اس لئے ان کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں رہا ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔

پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں جب کہ پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنائی گئی جس کی رپورٹ بھی منظرعام پر آچکی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف کے لیے مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا جب کہ تحریک انصاف نے بھی مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے 126 روز کا دھرنا دیا تھا۔

مزید خبریں :