دیہات میں 'حقہ' عام مگر شہروں میں سنگین جرم کیوں؟ ایسوسی ایشن میدان میں آگئی

آل پاکستان کیفے اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے رہنما کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب  کر رہے ہیں —فوٹو جیو نیوز

آل پاکستان کیفے اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن نے پاکستان میں سگریٹ نوشی اور دیہات میں حقّے کے عام استعمال کی طرح ملک بھر میں شیشہ پینے کی پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر سید معاذ شاہ اور لیگل ایڈ ہیڈ شفیق احمد نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیشہ انڈسٹریز پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اسٹینڈرڈ کے مطابق قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے شراب نوشی پر قانون تو بنا ہوا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا بلکہ شیشے نوشی کو شراب سے بھی زیادہ بدتر اور خطرناک ظاہر کیا جا رہا ہے حالانکہ شیشے میں فلیور کے سوا کوئی ایسی چیز موجود نہیں جو نشہ آور ہو۔

انہوں نے بتایا کہ غیراسلامی ترقی یافتہ ممالک ہی نہیں تمام اسلامی ملکوں کے کیفے یا ریسٹورنٹس میں شیشہ پینے کا رواج عام ہے۔ کسی بھی ملک میں شیشہ پینے سے کبھی بھی کوئی بیماری سامنے نہیں آئی۔

انہوں نے بتایا کہ ان ممالک میں اس انڈسٹری کو قانونی شکل دی گئی ہے وہ ممالک اس کاروبار سے اچھا خاصہ ریونیو کما رہے ہیں۔ پاکستان میں اگر شیشہ پر غیر قانونی پابندی ختم کی جائے تو یہاں پر بھی کروڑوں کا ریونیو حکومت کو دیا جاسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی پر جو قانون سازی کی گئی ہے وہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے تو پھر شیشے پر آرگنائزیشن کے قوانین کے عملدرآمد کو کیوں فالو نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس رپورٹس موجود ہیں کہ شیشہ پینے سے نہیں بلکہ سگریٹ نوشی سے نقصان ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی ایسوسی ایشن نے ماضی میں بھی ایسے عناصر کے خلاف کارروائیاں کی ہیں جو اس کاروبار کی آڑ میں غیرقانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی ایسے عناصر کے خلاف کاروائی جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایسوسی ایشن اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے کہ شیشے پر قانون سازی کے بعد اس چیز کو 18 سال سے کم عمر بچوں یا طلباوطالبات کو آٹو رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں دیہاتوں میں آج بھی لاکھوں بزرگ اپنے حقّہ نوشی کی روایت برقرار رکھے ہوئے ہیں جب یہی کام سلجھے ہوئے انداز میں شہروں میں کرنے پر پر انتہائی خطرناک جرم قرار دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیچھے پر قانون سازی کا حکم دیا ہے جبکہ پولیس اور متعلقہ اداروں نے تابڑ توڑ کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس کے خلاف ان کی دائر کردہ اپیل اعلی عدلیہ نے سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔ 

مزید خبریں :