پاکستان
Time 26 نومبر ، 2019

سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کیلئے درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی

فائل فوٹو: سابق صدر پرویز مشرف

اسلام آباد:سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کیلئے پرویز مشرف اور وفاقی حکومت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس کے بعد سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

عدالت نے سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کو متعلقہ ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ فیئر ٹرائل کا حق ہر ملزم کو حاصل ہے، پرویزمشرف اس کیس میں مفرور اور اشتہاری ہیں، مقدمے کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

عدالتی کارروائی

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی اور اس سلسلے میں سرکاری وکیل ساجد الیاس بھٹی اور وزارت داخلہ کا نمائندہ بھی عدالت میں پیش ہوا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کی پٹیشن دیکھی ہے جس میں صرف ایک معاملہ قابل غور ہے، آپ نے پیرا 16 پڑھا ہے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ اس وقت ٹریبونل میں کون کون شامل ہے؟ کیا وفاقی حکومت کی جانب سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا؟

دورانِ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیےکہ آپ کو تمام حقائق کا علم ہونا چاہیے۔

فیصلہ رکوانے کیلئے وزارت داخلہ کی درخواست

خیال رہے کہ گزشتہ روز پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کو 28 نومبر کو کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں وزارت داخلہ نے مؤقف اپنایا کہ سنگین غداری کیس میں پرویزمشرف کے شریک ملزمان کو ٹرائل میں شامل ہی نہیں کیا گیا، پراسیکیوشن ٹیم کو 23 اکتوبر کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا مگر 24 اکتوبر کو اس نے بغیر اختیار کے مقدمہ کی پیروی کی۔

 درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن ٹیم نے تحریری دلائل بھی جمع کرائے جس کا اسے اختیار نہ تھا، خصوصی عدالت نے نئی پراسیکیوشن ٹیم نوٹیفائی کرنے کا موقع دیے بغیر ہی فیصلہ محفوظ کرلیا اور اسے سنانے کیلئے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کردی۔

درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ وفاقی حکومت کو پراسیکیوشن ٹیم تبدیل کرنے کا اختیار ہے، خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا 19 نومبر کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے، عبوری ریلیف کے طور پرخصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے اور خصوصی عدالت کو حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکا جائے۔

پرویز مشرف کی درخواست 

دوسری جانب بیرون ملک موجود سابق صدر پرویزمشرف نے بھی سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے۔

پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل سلمان صفدر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کو 28 نومبر کو فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرویزمشرف سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے، کیس میں پرویز مشرف کا دفاع کرنے کے حق سے محروم کیا گیا، خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 10 اے کی خلاف ورزی ہے لہٰذا 19 نومبر 2019 کا خصوصی عدالت کا حکم نامہ معطل کیا جائے اور خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پرویزمشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 28 نومبر کو سنایا جانا ہے۔

پرویز مشرف نے اپنے وکیل کے وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں بھی ایک درخواست دائر کررکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔

سنگین غداری کیس کا پسِ منظر

سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ نومبر 2013 میں درج کیا تھا۔ یہ مقدمہ پرویز مشرف پر آرمی چیف کی حیثیت سے تین نومبر 2007ء کو ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کے اقدام پر درج کیا گیا تھا۔

مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے۔

عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔ْ

مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔

بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

مزید خبریں :