پاکستان
Time 29 نومبر ، 2019

عدلیہ میں مزید خواتین ججز کی شمولیت یقینی بنا رہے ہیں، نامزد چیف جسٹس

خواتین کا آگے بڑھنا ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے، جسٹس گلزار احمد خان— فوٹو: اسکرین گریب

نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں خواتین ججز کی موجودگی خوش آئند ہے، عدلیہ میں مزید خواتین ججز کی شمولیت یقینی بنا رہے ہیں۔

لاہورمیں تیسری ویمن ججز کانفرنس سے خطاب میں جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، خواتین کا آگے بڑھنا ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے، عدلیہ سمیت زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین کو بھرپور نمائندگی ملے گی۔

جسٹس گلزار احمد خان نے مزید کہا کہ خواتین کو معاشرے میں آگے لانے کے لیے عملی اقدامات کی بھی ضرورت ہے، خواتین ججز کے لیے مؤثر سہولیات کی فراہمی ہم پر لازم ہے، خواتین ججز کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ خواتین کو پیچھے دھکیل کر ترقی نہیں کرسکتا، آج کی خواتین ججز کانفرنس پوری عدلیہ کے دل کی آواز ہے۔

خیال رہے کہ جسٹس گلزار موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جگہ نئے چیف جسٹس ہوں گے۔

جسٹس کھوسہ 20 دسمبر 2019 کو ریٹائر ہورہے ہیں جبکہ جسٹس گلزار 2 فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہیں گے۔

تیسری ویمن ججز کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں نامزد چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد علاوہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان اور صوبے بھر سے خواتین ججز نے شرکت کی۔

لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک نے ویمن ججز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد خواتین ججز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، کانفرنس کے ذریعے ملک کی خواتین کو آگے بڑھنے کا شعور فراہم کرنا ہے، کانفرنس کا مقصد معاشرے میں موجود صنفی تفریق کا خاتمہ کرنا ہے۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے، ملک کی آدھی آبادی ہونے کے باوجود ہر ادارے میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، پروفیشنل خواتین پیچھے رہ جانے والی خواتین کے لیے رول ماڈل بنیں۔

مزید خبریں :