08 دسمبر ، 2019
کراچی میں عالمی اردو کانفرنس کی رونقیں تیسرے روز اپنے عروج پر پہنچ گئیں، یوں لگتا ہے جیسے اہل زبان کو سننے کے لیے پورا شہر ہی اُمڈ آیا ہو۔
اردو سے جڑے موضوعات پر سحر انگیز بحث و مباحثہ اب بھی جاری ہے، اتوار کو کانفرنس کا آخری روز ہے۔
آرٹس کونسل کراچی میں عالمی اردو کانفرنس دھوم دھام سے جاری ہے۔ ہفتے کو ہونے والے سیشنزمیں لوگوں کی توجہ بنے جاپان سے آئے ادیب سویامانے یاسر جن کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک نئی بستی میں اردو کا چراغ جلایا ہے امید ہے کہ یہ جلتا رہے گا۔
بعد ازاں مرکزی آڈیٹوریم میں نعیم بخاری اور ارشد محمود نے نشست سنبھالی اور پاکستان کے نامور ادیبوں اور شاعروں سے جڑے دلچسپ قصے سنانا شروع کیے تو چند ہی لمحوں میں ہال قہقہوں اور تالیوں سے گونج اٹھا۔
پھر باہر لان کی کھلی فضا میں صحافت پر لگی قدغن زیربحث آئی، وسعت اللہ خان نے باری باری سب سے پوچھا، صحافت کتنی آزاد اور کتنی قید ہے؟
اردو کانفرنس کے تیسرے روز کا اختتام مشاعرے پر ہوا جس میں بین الاقوامی اور ملکی معروف شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔