07 فروری ، 2012
دمشق…شام کے شہر حمص میں حکومت مخالفین اور فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ کل سے اب تک بچوں اور عورتوں سمیت 125 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ بحران کے حل کیلئے عالمی برادری کی سفارتی کوششیں بھی زور پکڑتی جارہی ہیں۔برطانیہ کی جنرل انقلاب کونسل کا کہنا ہے کہ حمص کے نواحی علاقے بابا عمرو کالونی میں صبح سے شدید گولا باری کا سلسلہ جاری ہے۔ کل سے اب تک حمص شہرمیں کم ازکم 70 جبکہ ادلیب اور دیگر علاقوں میں 50 سے زائد افراد گولا باری اور جھڑپوں میں مارے گئے۔مرنے والوں میں 19 بچے اور 15عورتیں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مجموعی طورپر 28 فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ دمشق کے قریب اور دیگر علاقوں میں بھی آج جھڑپیں جاری ہیں۔ دمشق میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے شامی صدر بشار الاسد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ دوسرے ممالک کے لیڈروں کی طرح شامی صدربھی اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں۔ روسی وزیرخارجہ نے امید ظاہر کی کہ عرب عوام امن و مفاہمت کے ساتھ رہ سکیں گے۔ادھر انقرہ میں ترک وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد مسترد ہونے کے بعد شام میں خوں ریزی رکوانے کیلئے نئی کوشش کا آغاز کریں گے۔ اس سلسلے میں اْن ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا جارہا ہے جو شامی حکومت کے مخالف اور عوام کے ہمدرد ہیں۔دوسری جانب اٹلی نے بھی آج دمشق میں اپنے سفیر کو مشاورت کے لئے واپس بلالیا ہے۔ گذشتہ روز برطانیہ بھی اپنے سفیر کو بلاچکا ہے جبکہ امریکا نے اپنا سفارت خانہ بند کردیا ہے۔