پاکستان
Time 31 دسمبر ، 2019

صحافی نے ممنوعہ لٹریچر رکھنے کے الزام میں سزا ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی

— فائل فوٹو

کراچی: ممبر کراچی پریس کلب و سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری نے مبینہ ممنوعہ لٹریچر رکھنے کے الزام میں سنائی گئی سزا کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

دائر اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ انسداددہشت گردی عدالت کا فیصلہ بنیادی قانون کے اصول کے برخلاف اور حقائق کے منافی ہے۔

درخواست گزارسینئرصحافی نصراللہ چوہدری نے کہاہےکہ سادہ لباس میں ملبوس قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار7نومبر 2018کو کراچی پریس کلب میں غیر قانونی طورپرداخل ہوئے اورصحافیوں کو ہراساں ودھمکایا گیا۔ 

بعدازاں صحافیوں کے احتجاج کے بعد 8نومبر 2018کی شب انہیں سادہ لباس میں ملبوس قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے گھر سے غیر قانونی حراست میں لے لیا جس پر کراچی پریس کلب اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بھرپور احتجاج کے باعث سی ٹی ڈی نے تین روز تک غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں نامزد کردیا۔

 اپیل میں مزید کہا گیا کہ استغاثہ اپناکیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور ان کے خلاف ممنوعہ لٹریچر سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

 نصر اللہ چوہدری نے اپیل میں کہاکہ ان کی گرفتار ی اور غیر قانونی حراست پر نہ صرف ملکی بلکہ عالمی میڈیا پر نشر ہونے والی خبریں ریکارڈ کا حصہ ہیں اور عدالت نے ان کی غیر قانونی حراست کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سزا سنائی۔

 یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جج منیر بھٹو نے 26دسمبر 2019کو سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کو مبینہ ممنوعہ لٹریچر رکھنے کے الزام میں 5سال قید، 10ہزار جرمانہ جبکہ عدم ادائیگی پر مزید ایک ماہ سزا کا حکم دیا تھا، جبکہ عدالت نے انہیں مبینہ طور پر کالعدم تنظیم سے رابطہ کرنے پر 6ماہ قید، 5ہزار جرمانہ اور عدم ادائیگی پر 15روز مزید سزا کا حکم دیا تھا۔ 

ادھر صحافتی تنظیموں کا سخت ردعمل سامنے آیاہے، تنظیموں نےچیف جسٹس پاکستان اورچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ 

پاکستان یونین آف جرنلسٹس اور کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاہےکہ صحافی کو ممنوعہ لٹریچر رکھنے پر سزا قابل مذمت ہے، صحافی کو ممنوعہ لٹریچر رکھنے پر سزا دنیا کی منفرد مثال ہے۔ 

مزید خبریں :