22 اگست ، 2012
لندن …متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ قائد اعظم اثناء عشری تھے ،شعیوں شریوں کوقتل کرنا قائداعظم اور پاکستان کو قتل کرنے کے متراد ہے،انھوں نے ان خیالات کا اظہار دانشوروں کے ایک وفد سے بات چیت کے دوران کیا،وفدنے ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں الطاف حسین سے ملاقات کی۔ وفدنے الطاف حسین سے قائداعظم کے حوالے سے ان کے حالیہ بیان کے بارے میں مختلف سوالات کئے ۔ الطاف حسین نے ان سوالات کوصبروتحمل سے سنا۔ قائداعظم کے مسلک کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ تمام تاریخ داں اس بات کونوٹ کرلیں کہ تاریخی حقائق سے ثابت ہے کہ بانیء پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح پہلے اسماعیلی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن 1898ء میں انہوں نے ممبئی کے مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کرایا تھاجس میں انہوں نے کہا تھاکہ وہ اوران کے خاندان کامسلک ہمیشہ سے اسماعیلی تھالیکن آج وہ فیصلہ کررہے ہیں کہ وہ اوران کی بہن فاطمہ آج سے اسماعیلی مسلک چھوڑ کر اثنائے عشری مسلک اختیارکررہے ہیں۔اس معاملے کی پوری تفصیل قائداعظم کے قریبی دوست ابوالحسن اصفہانی کی کتاب Quaid as I knew him میں بمعہ کیس نمبر موجود ہے۔یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ قائداعظم خوجہ جماعت کے رکن تھے ،اس کوباقاعدہ چندہ دیتے تھے، جب 1948ء میں قائداعظم کاانتقال ہوا توانکی میت کوحاجی کلو نے غسل دیاجوخودبھی خوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے اورخوجہ جماعت کی جانب سے میت کے غسل کیلئے خصوصی طور پر مقررتھے۔قائداعظم کی دو نماز جنازہ پڑھائی گئیں۔ پہلی نماز جنازہ ان کے گھرپر شیعہ عالم دین مولانا انیس الحسنین مرحوم نے شیعہ عقیدے کے مطابق پڑھائی جبکہ دوسری نمازجنازہ علامہ شبیراحمدعثمانی نے پڑھائی۔ الطا ف حسین نے کہا کہ حکومت ،عسکری ادارے اورسبھی اس بات کوسمجھ لیں کہ تاریخی حقائق سے ثابت ہے کہ بانیء پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح خود خوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے لہٰذامحض شیعہ ہونے کی بنیادپر پاکستانی شہریوں کوقتل کرنا قائداعظم کو قتل کرنا ہے اور قائداعظم کوقتل کرناپاکستان کوقتل کرنے کے متر ادف ہے۔