Time 23 جنوری ، 2020
پاکستان

وفاقی حکومت کی بےحسی کیخلاف صحافیوں کا ڈی چوک پر احتجاج

اسلام آباد میں صحافیوں نے  اشتہارات کی غیر منصفانہ حکومتی پالیسی اور 10 ماہ کی تنخواہ نہ ملنے پر نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کے ہارٹ اٹیک سے جاں بحق ہونے کے خلاف چینل مالک کے خلاف  احتجاج کیا۔

ملک بھر میں میڈیا بحران پرحکومتی بے حسی ، صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور نجی ٹی وی کے کیمرہ مین فیاض علی کی 10 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر ناگہانی موت کے خلاف راولپنڈی اسلام آبادکے صحافیوں نے وزارت اطلاعات کے  دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی )کے زاہد خان اور مسلم لیگ ن کے طارق فضل چوہدری نے بھی شرکت کی اور صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت سچ کی آواز بند کرنا چاہتی ہے اس لیے میڈیا پر مسلسل وارکیاجارہا ہے،سیاسی جماعتیں میڈیا کے ساتھ کھڑی ہیں۔

احتجاجی صحافیوں کا کہنا تھا کہ اشتہارات کی غیر منصفانہ پالیسی سے کچھ میڈیا ہاؤسز معاشی بحران کا شکار ہو رہے ہیں،حکومت بحران پیدا کرکے ملازمین کامعاشی قتل کررہی ہے۔

اس موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل قرار  نے  اشتہارات کی بندش اور میڈیا واجبات کی عدم ادائیگی پر حکومت کو اور  تنخواہیں نہ دینے پر میڈیا مالکان کو وارننگ دیتے ہوئے  شدید احتجاج کا اعلان کیا۔

انہوں نے اس موقع پر نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کے انتقال  پر ٹی وی مالک کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کابھی اعلان کیا۔

مظاہرے  سے صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا، صحافیوں کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کی جدوجہد جاری ہے اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اور مالکان احساس ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

مزید خبریں :