پاکستان
08 فروری ، 2012

لاہور:تباہ ہونیوالی فیکٹری کی تحقیقاتی رپورٹ موصول

لاہور:تباہ ہونیوالی فیکٹری کی تحقیقاتی رپورٹ موصول

لاہور… لاہور میں بوائلر دھماکے سے تباہ ہونیوالی دوا ساز فیکٹری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ حکومت کو مل گئی ہے،رپورٹ کے مطابق فیکٹری کی تعمیرغیرقانونی تھی،اور اگر اس سے ملحقہ مکان کیمالک کیخدشات پر بَروقت کارروائی کر لی جاتی تو یہ سانحہ پیش نہ آتا۔ فیکٹری کے ساتھ رہائش پذیر رانا امجد کا مکان دوا ساز فیکٹری سے ملحقہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے،بدنصیب رانا امجد نے سرکاری محکموں اور عدالتوں میں بَروقت درخواستیں دے رکھی تھیں جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکٹری میں بوائلر نصب ہے جو غیر معیاری ہونے کے ساتھ اسے اناڑی لوگ چلاتے ہیں۔اگر یہ پھٹ گیا تو سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ دوا ساز فیکٹری سے دھواں نکلتا تھا ،نہ ہی زہریلے پانی کا اخراج ہوتا تھا اس لئے ان کی کارروائی نہیں بنتی۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق فیکٹری کو وفاقی حکومت نے دوا سازی کا لائسنس دے رکھا تھا،،شہری آبادی میں فیکٹری کا بننا یا اسے روکنا ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوا سازفیکٹری میں 62 ملازمین تھے۔ حادثے کے وقت 31 ملازمین فیکٹری داخل ہو چکے تھے۔ جن میں زیادہ تعداد چھوٹے لڑکے،لڑکیوں اور خواتین کی تھی،یہ افرادمحض چار سے چھ ہزار روپے ماہانہ پر یہاں ملازم تھے۔ دوا ساز فیکٹری گرنے سے قیمتی جانیں چلی گئیں مگر سرکاری محکمے ذمہ داری قبول کرنے سے انکاری ہیں۔ ایسے میں ورثاء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کا لہو کس کے ہاتھ پر تلاش کریں۔

مزید خبریں :