16 فروری ، 2020
اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ لوگوں کے مبارکبادوں سے پتا چلا تھا کہ مجھے وزیر بنادیا گیا جس کے بعد میں نے جہانگیر ترین کو فون کیا انہوں نے کہا منع نہ کیجیے گا۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پروگرام’’جرگہ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں پہلی دفعہ ہی جب وزیر بنا تھا غلط بنا تھا کیوں کہ ایم کیو ایم نے وزارت کے لیے میرا نام نہیں دیا تھا بلکہ امین الحق اور محمد علی اقبال کا نام دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی مبارکبادوں سے پتا چلا تھا کہ مجھے وزیر بنادیا گیا تو میں نے جہانگیر ترین کو فون کیا لیکن انہوں نے کہا کہ منع نہ کیجیے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے جو 2 وزارتیں مانگی تھیں، اس میں وزارت قانون نہیں تھی، پی ٹی آئی نے کہا کہ فروغ نسیم چاہیے تو ہم نے کہا آپ اپنے کوٹے پر بنا لیں، تحریک انصاف کو قانون کی وزارت کے لیے ایم کیو ایم کی ضرورت تھی۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کچھ پرانے تجربات اورکچھ دوستوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کے ساتھ وزارتوں میں بیٹھنا پڑا، پہلے انہیں کہا تھا کہ صحیح طرح گنا نہیں تو آپ کو ہمیں تولنا پڑ جائے گا۔
ایم کیو ایم کے کنوینر نے کہا کہ ہم نے وعدے پورے کیے مگر پی ٹی آئی نے مطالبات پورے نہیں کیے، انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ سندھ کا سب سے بڑا مینڈیٹ کراچی سے ہے جو ہم نے دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معاملات طے ہونے کے بعد دوبارہ وزارت میں جانا پڑتا ہے تو وہ فرد میں نہیں ہوں گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایم کیو ایم کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی جس کے بعد خالد مقبول صدیقی کی وزارت سے استعفیٰ واپس لینے کی خبر سامنے آئی تھی تاہم بعد میں خود خالد مقبول صدیقی نے تردید کردی تھی۔
واضح رہے کہ 12 جنوری 2020 کو ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے وعدے پورے نہ ہونے کا الزام لگاکر کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
اس کے بعد حکومتی وفد کئی بار ایم کیو ایم کے وفد سے ملا اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور ہر ملاقات کے بعد یہ خبریں سامنے آتی رہیں کہ خالد مقبول صدیقی نے استعفیٰ واپس لے لیا ہے تاہم خالد مقبول کی جانب سے اب تک اس کی تردید کی جاتی رہی ہے۔