پاکستان
26 اگست ، 2012

فرقہ وارانہ قتل وغارتگری پاکستان کے خلاف سازش ہے، علماء کردار ادا کریں،الطاف حسین

فرقہ وارانہ قتل وغارتگری پاکستان کے خلاف سازش ہے، علماء کردار ادا کریں،الطاف حسین

لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ فرقہ واریت کی بنیاد پر بے گناہ مسلمانوں کا بہیمانہ قتل اور مذہبی انتہاء پسندی ، دین اسلام اور پاکستان کے خلا ف گھناؤنی سازش ہے۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے حق پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کے خلاف اپنا بھر پورکردار ادا رکریں۔ الطاف حسین نے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام سے اور مشائخ عظام سے اپیل کی کہ وہ فرقہ وارایت کی بنیاد پر بے گناہ افراد کے قتل کو حرام قرار دینے کیلئے متفقہ فتویٰ دیں۔ ان خیالات کا اظہار الطاف حسین نے ممتاز سنی علمائے کرام مولانا تنویر الحق تھانوی، مولانا اسد دیو بندی اور مولانا ڈاکٹر جمیل راٹھور سے ٹیلی فون پر گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ اس مو قع پر علمائے کرام نے مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی بنیاد پر اہل تشیع حضرات کے قتل کے واقعات کی مذمت کی، اس ظلم و بربریت کے خلاف صدائے حق بلندکرنے پر الطا ف حسین کو خراج تحسین پیش کیا اور اتحاد بین المسلمین کیلئے انکے جراتمندانہ موٴقف کو سراہا۔الطاف حسین نے علمائے کرام سے گفتگو کر تے ہوئے کہاکہ میں کئی برسوں سے علمائے کرام کے اجتماع میں یہ کہتا رہاہوں کہ قران مجید کی تعلیمات کے مطابق دین میں کوئی جبر نہیں ہے لہٰذا فقہ اورمسالک کی بنیاد پر ایک دوسرے کی گردنیں نہ مارو کیونکہ اگرمسلک کی بات آئے گی توپھر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مسلک کی بات بھی آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ ایک سال سے اہل تشیع افرادکو بسوں سے اتار کر باقاعدہ شناخت کرنے کے بعدقتل کیاجارہاہے جس پرمجھے یہ حقائق بیان کرنے پڑے کہ قائد اعظم محمد علی جناح خودخوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے اورانہوں نے 1898ء میں بمبئی کے مجسٹریٹ کے سامنے حلف نامہ داخل کرکے بعد اسماعیلی مسلک ترک کرکے اثناء عشری مسلک اختیار کرلیا تھا۔ قائد اعظم کوئی بھی مسلک رکھتے ہوں وہ” اپنے عقیدے کو چھوڑو مت اوردوسروں کے عقیدے کو چھیڑو مت “ کے قائل تھے ۔ 11اگست 1947ء کو پاکستان کی دستورساز اسمبلی سے خطاب کر تے ہوئے قائد اعظم نے واضح کر دیا تھاکہ اب پاکستان آزاد ملک ہے، اس میں بسنے والے تمام پاکستانی ہیں، سب اپنے اپنے مذہب اورعقیدے کے مطابق عبادت کرنے میں آزاد ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ اسلام میں پانچ بڑے امامین گزرے ہیں جنہوں نے اپنے علم کی بنیادپر نہ صرف دین اسلام کی تبلیغ کی بلکہ اپنے پیرو کاروں کو تعلیمات بھی دیں لیکن کسی بھی امام نے کبھی ایک دوسرے کو کافر قرار نہیں دیا لہٰذاجو عناصرآج فرقہ واریت کی بنیاد پر ایک دوسرے کو کافر قرار دے رہے ہیں وہ تمام امامین کی تعلیمات کی بھی نفی کر رہے ہیں ۔ الطاف حسین نے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام ا ورمشائخ عظام سے اپیل کی کہ وہ علمائے حق کا اجتماع منعقد کرکے فر قہ واریت کی بنیاد پر بے گناہ افراد کی قتل اورجبر کے ذریعہ اپنے عقیدے کو وسروں پر تھوپنے کے عمل کوحرام قرار دینے کیلئے متفقہ فتویٰ دیں کیونکہ دین اسلام میں کوئی جبرنہیں۔انہوں نے کہاکہ فقہ کی بنیادپرمعصوم شہریوں کا قتل بنیادی طور پر ملت اسلامیہ ، دین اسلام اورپاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش ہے ، فقہ اورمسلک کی بنیاد پر بے گناہ شہریوں کو قتل کرنایالوگوں کوایساکرنے کادرس دینا بھی اسلامی تعلیمات کے سراسرمنافی ہے، میری حق پرستانہ باتوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے میرے خلاف من گھڑت پروپیگنڈہ کیا جاتارہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میرے داد ا مولوی حافظ محمد رمضان  مفتی شہر آگرہ تھے، انکے کے تحریر کر دہ فتوے آج بھی جامعہ مسجد آگرہ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں ،وہ وہاں باقاعدگی سے تراویح بھی پڑھا یا کر تے تھے جبکہ میرے نانا پیر حافظ رحیم بخش  بھی اپنے وقت کے ایک بزرگ ہستی تھے ، انہوں نے دو مرتبہ پیدل مکہ مکرمہ جاکر حج کی سعادت حاصل کی تھی ۔انھوں نے علمائے حق سے پرزوراپیل کی کہ وہ مذہبی انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے میدان عمل میں آئیں اور دین اسلام کی سر بلندی اور پاکستان کو مضبوط و مستحکم رکھنے کیلئے اپنا بھر پور کردارا دا کریں، علمائے کرام اپنے وعظ اور درس میں فر قہ وارانہ ہم آہنگی ، بھائی چارے کے فروغ اور اتحاد بین المسلمین کادرس دیں۔ اس موقع پر مولاناتنویر الحق تھانوی ، مولانا اسد دیو بندی اور ڈاکٹر جمیل راٹھور نے قائد اعظم محمدعلی جناح کے بارے میں بیان کئے گئے حقائق سے مکمل اتفاق کیا اورفرقہ وارانہ قتل وغارتگری کے خلاف صدائے حق بلند کرنے پر الطاف حسین کوخراج تحسین پیش کیا اور انھیں یقین دلایا کہ پاکستان کوسازشوں سے بچانے ، فرقہ وارانہ قتل وغارتگری اورنفرت وتعصبات کے خاتمہ اوراتحادبین المسلمین کی حق پرستانہ جدوجہد میں آپ تنہا نہیں ہیں بلکہ علمائے حق بھی آپ کے ساتھ ہیں،سنی علمائے کرام نے اتحاد بین المسلمین کیلئے الطاف حسین کی نیک کاوشوں کی کامیابی اور ان کی صحت و عافیت کیلئے بھی دعا کی۔

مزید خبریں :