10 مارچ ، 2020
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی احتساب عدالتوں میں اپنے تجویز کردہ ججزکی عدم تعیناتی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کی دو احتساب عدالتوں میں ججوں کی عدم تعیناتی کے خلاف ملزمان کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کا وفاقی سیکرٹری قانون پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے جن ججز کی تعیناتی کے لیے نام تجویز کیے تھے ان کا نوٹیفکیشن جاری کیوں نہیں کیا گیا ؟
خیال رہے کہ احتساب عدالتوں کے ججز کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے دو نام وفاق کو بھیجے تھے جس پر وفاقی حکومت نے چیف جسٹس کے تجویز کردہ ناموں کے بجائے دو نام اپنی طرف سے چیف جسٹس کو ارسال کردیے تھے۔
عدالت نے وفاقی سیکرٹری قانون پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہوتے کون ہیں اپنی مرضی سے ججز تعینات کرنے والے؟کس قانون کے تحت اپنی طرف سے نئے نام شامل کردیے؟
عدالت عالیہ نے وفاقی سیکرٹری قانون پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وفاق صوبے پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنا چاہتا ہے؟
جس پر وفاقی سیکرٹری قانون نے کہا کہ قانون کے مطابق صوبے کے چیف جسٹس صدر مملکت سے مشاورت کے بعد ججز تعینات کرسکتے ہیں۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نے جو نام دیے 2 ہفتے میں ان کو ججز تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کریں ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے اپنے ریمارکس میں کہا گیا کہ کراچی کی احتساب عدالتوں میں 350 کیسز زیر التواء ہیں،اگر ججز تعینات نہ کیے گئے تو ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیں گے، ایسا لگتا ہے لوگ خواہ مخواہ جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔