13 مارچ ، 2020
لاہور: علامہ اقبال ائیرپورٹ کی بین الاقوامی آمد میں داخل ہونے کے لیے کسٹم افسر نے کپڑوں کی استری بچانے کے لیے جسمانی تلاشی دینے سے انکار کردیا جس پر افسر کا انٹری پاس ضبط کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق شفٹ انچارج سپرنٹنڈنٹ کسٹمز نے پاس دکھا کر بین الاقوامی آمد میں جانے کی کوشش کی تو بین الاقوامی ایس او پی کے مطابق اے ایس ایف اہلکار نے افسر کی جسمانی تلاشی لینے کی کوشش کی تو اس نے عملے سے بدتمیزی کی۔
بغیروردی اس کسٹم اہلکار نے کہا کہ ‘باڈی سرچ سے میرے کپڑے خراب ہوجائیں گے مجھے ہاتھ نہ لگاؤ‘۔
اے ایس ایف اہلکار کے مطابق جب کسٹمز کے افسر کو بتایا گیا کہ ایس او پی کے مطابق تلاشی لینا سیکیورٹی کا حصہ ہے تو اس پر وہ برہم ہوگیا اور بدتمیزی کرتے ہوئے کہا کہ ’ یہ سارا شعبہ آمد اس کا ہے وہ جو چاہے کرے‘، اس کے بعد کسٹم عملہ کام چھوڑ کر بطور احتجاج ائیرپورٹ سے باہر نکل گیا جس سے کسٹمز کاونٹرز پر کام رک گیا اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ کاؤنٹرز پر کام بند ہونے سے پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔
اے ایس ایف ذرائع نے بتایا کہ فلائٹ آپریشن رک جانے کی وجہ سے اے ایس ایف نے کسٹمز اہلکار کا ائیر پورٹ انٹری پاس ایک متربہ کے لیے واپس کردیا جس پر کسٹمز کے عملے نے احتجاج ختم کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود مذکورہ کسٹمز اہلکار پر کئی بار مسافروں کو پروٹوکول دینے کا الزام ہے۔
اے ایس ایف ذرائع کے مطابق مذکورہ افسر نذر علی کا ائیرپورٹ پر متعدد بار قوانین اور قوائد کی خلاف ورزی کرنے پر پاس 5 بار منسوخ یا ضبط کیا جاچکا ہے جن میں 25 مارچ، 22 اپریل اور 29 اپریل 2019 کو بھی ائیرپورٹ انٹر پاس منسوخ ہوا جسے آخری بار 2 مئی 2019 کو بحال کیا گیا، افسر کو ہر بار آئندہ کے لیے قانون کا احترام کرنے کی وارننگ بھی دی تھی۔
ذرائع کے مطابق اب اس واقعے کی اعلیٰ سطح کی انکوائری کی جارہی ہے۔