دنیا
Time 13 مارچ ، 2020

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ 7 ماہ بعد رہا

سابق وزیراعلیٰ کو 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا تھا— فوٹو:فائل 

سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی حکومت نے نیشل کانفرنس کے صدر و سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو 7 ماہ بعد رہا کردیا۔

بھارتی حکومت نے سابق وزیراعلیٰ  کو  5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا تھا۔

مقبوضہ وادی کی حکومت نے فاروق عبداللہ کو تقریباً 7 ماہ بعد رہا کردیا ہے اور ان کی  رہائی کا نوٹیفیکشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

رہائی کے بعد اپنے گھر کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ان کی آزادی تب تک نامکمل ہے جب تک دیگر سیاسی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر رہنماؤں کی رہائی تک کسی سیاسی معاملے پر بات بھی نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی زیر حراست ہیں۔

یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس کے بعد سے ہی وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرائے تھے جس کے بعد یہ قانونی و آئینی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

مزید خبریں :