08 فروری ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے لاپتا افراد کے معاملے میں کمیشن کی کارکردگی سے متعلق جامع رپورٹ طلب کرلی ہے، جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس میں کہاہے کہ بے حسی ہمارا وطیرہ بن گئی ہے،ہمیں احساس ہونا چاہیئے کہ کسی کا عزیز غائب ہو تو گھر والوں پر کیا گزرتی ہے ۔ جسٹس شاکراللہ جان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے لاپتا افراد کے مقدمہ کی سماعت کی، عدالت نے کیس کی تیاری نہ کرنے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار بھی کیا، جسٹس جواد خواجہ نے کہاکہ متاثرین کے مصائب کا ہمیں انداز ہونا چاہیئے، پاکستان بیت المال نے عدالت کو بتایاکہ لاپتاافراد کے اہلخانہ کو فی خاندان سالانہ 60 ہزار روپے دینے کا فیصلہ ہوا ہے،ایک متاثرہ فریق کی جانب سے معاملہ اٹھائے جانے پر اسٹینڈنگ کونسل نے یقین دہانی کرائی کہ لاپتاافراد کے سنگین کیسز کی سماعت کا شیڈول کل ہی جاری کردیا جائے گا، لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے متحرک آمنہ مسعود نے عدالت کو کہاکہ وہ کچھ حساس معلومات ، چیمبر میں دینا چاہتی ہیں ، عدالت نے انہیں کہاکہ اان معلومات کو سربمہر کرکے جمع کرادیا جائے،بعد میں عدالت نے بیت المال سے متاثرین کو امداد اور لاپتاافراد کے کمیشن کی جامع رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔