17 مارچ ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کی رپورٹ پر ریمارکس دیے ہیں کہ آپ اب ہائی کورٹ کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی ڈویژن بینچ نے سابق وزیر ہاؤسنگ اکرم درنی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں، غیر قانونی بھرتیوں، غیر قانونی الاٹمنٹس اور بلٹ پروف گاڑی سے متعلق 4 نیب انکوائریز میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
نیب نے گھروں کی الاٹمنٹ سے متعلق رپورٹ سربمہر لفافے میں پیش کی اور اسے خفیہ رکھنے کی استدعا کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رپورٹ پڑھنے کے بعد نیب پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس میں ہائی کورٹ کے ججز اور سپریم کورٹ ملازمین کے نام بھی شامل ہیں، اس رپورٹ میں ایسا کیا ہے کہ اسے خفیہ رکھنے کی استدعا کی گئی؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ چھپانا چاہتے ہیں؟
معزز چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر بتائیں کہ جسٹس عامر فاروق کو گھر کی الاٹمنٹ کب اور کیسے ہوئی تھی؟ آپ اب ہائی کورٹ کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں؟ آپ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کیوں نہیں کی؟ مجھے الاٹمنٹ 18 اپریل 2019 کو ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا وہ الاٹمنٹ بھی ملزم نے کی تھی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس رپورٹ کی بنیاد پر اکرم درانی کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟ ہم نے کہا کہ کسی بھی ملزم کی گرفتاری کی وجہ بتائیں، آپ عدالت کو اسکینڈ لائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں، ہم سب سے پہلے خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، ہمارے نوٹس میں بہت سی چیزیں آئی ہیں جنہیں ہم نے نظر انداز کیا، یہ فہرستیں آپ لوگوں کو مہیا کر رہے ہیں، کیا ہم اب چیئرمین نیب کو طلب کریں؟
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کا کوئی جج بلیک میل نہیں ہوگا، ہم یہ معاملہ واپس چیئرمین نیب کو بھجوا رہے ہیں کہ وہ اس کو دیکھیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے کہ تحمل اور برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس اطہر امن اللہ نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ نیب کے ایک ایکشن سے کیا سوشل اسٹیگما ہوتا ہے؟ اس طرح تو کوئی ریاست نہیں چل سکتی۔
اس دوران عدالت نے ججز کو الاٹمنٹ کے متعلق نیب رپورٹ کو پبلک کرنے کا حکم دیا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب انکوائریز میں سابق وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی کی عبوری ضمانت میں 8 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔