19 مارچ ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس غلام اعظم قمبرانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے خورشید شاہ کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے رضا ربانی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔
رضا ربانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں جے آئی ٹی بنانے کی کوئی شق موجود نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے احتساب عدالت سکھر میں ریفرنس داخل کیا ہے، چیئرمین نیب نے 2012 میں خورشید شاہ کے خلاف کیس بند کرنے کا کہاتھا لیکن احتساب عدالت نے اتفاق نہیں کیا جب کہ نیب نے انویسٹی گیشن مکمل ہونے کا بیان دے رکھا ہے۔
اس موقع پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے نیب ریفرنس فائل کرے یا نہ کرے ، عبوری ریفرنس کیوں دائر کیا جاتا ہے؟ یہ عبوری چالان کی طرح عبوری ریفرنس دائر کر دیتے ہیں حالانکہ عبوری ریفرنس کا کوئی جواز نہیں۔
عدالت نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے الزام میں نیب راولپنڈی کی ٹیم نے بنی گالہ سے حراست میں لیا تھا۔
نیب سکھر کی ٹیم نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا ریفرنس احتساب عدالت سکھر میں دائر کرکھا ہے۔
گذشتہ سال چیئرمین نیب کی منظوری سے خورشید شاہ کیخلاف تحقیقات کیلئے ڈی جی نیب ملتان کی سربراہی میں 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔