01 اپریل ، 2020
خبیر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ کی وادی کاغان میں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذیلی پن بجلی منصوبے 'سکی کناری' پر کام کرنے والے ہزاروں مزدور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے باوجود اکھٹے ہو رہے ہیں، کھانا کھا رہے ہیں اور بغیر احتیاطی تدابیر اور سہولیات کے مختلف ٹنلز میں کام کر رہے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق وادی کاغان میں سی پیک سے جڑے بجلی کے بڑے منصوبے سکی کناری پر کام کرنے والے 2 ہزار کے قریب مزدورں میں کورونا وائرس پھیلنے کا شدید خدشہ ہے۔ 60 کلومیٹر طویل ٹنل کے 9 مختلف حصوں پر کام کرنے والے سیکڑوں مزدوروں کو سماجی دوری کا اصول پس پشت ڈالتے ہوئے کھانا دیا جارہا ہے۔
میس میں ایک ایک میز پر کئی کئی مزدور اور ڈرائیورز اکھٹے کھانا کھا رہے ہیں، سکی کنارے منصوبے کے ناران کیمپ میں مزدوروں نے طبی احتیاطی سہولیات کے فقدان کے خلاف ٹنل کے باہر اجتجاج بھی کیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں سے روزانہ سیکڑوں ٹرک، ڈمپرز، آئل ٹینکرز اور گیس باؤزر 850 میگا وواٹ کے اس منصوبے کے لیے مواد لے کر آتے ہیں، تاہم ان کے ڈرائیورز کی کوئی باقاعدہ اسکریننگ نہیں ہو رہی۔
ذرائع کے مطابق منصوبے پر کام کرنے والے درجنوں مزدوروں کو بغیر ٹیسٹ کیے ان کے گھروں کو بھی بھیج دیا گیا ہے جس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔