پاکستان
Time 06 اپریل ، 2020

وزیر اعظم کورونا پیکیج کے تحت مزدوروں کو ریلیف فراہم کرنے کا طریقہ کار طے نہ ہوسکا

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ ریلیف پیکیج کے تحت دیہاڑی دار مزدوروں کو ریلیف فراہم کرنے کا طریقہ کار طے نہ ہوسکا۔

کس انڈسٹری کے مزدور کو ریلیف ملے گا اور کسے نہیں؟ وزارت خزانہ تاحال فیصلہ نہ کرسکی جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا چیلنج روزانہ کی بنیاد پر اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے ہے۔

وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے تحت مزدور اور دیہاڑی دار طبقے کے لیے 200 ارب روپے مختص کردیے گئے اور اس کا اعلان 30 مارچ کو کیا گیا۔

7 روز گزرنے گئے لیکن یہ رقم ان دیہاڑی دار ملازمین تک کب اور کیسے پہنچے گی ، وزارت خزانہ اس بارے میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کرسکی۔ کس انڈسٹری کے مزدور کو ریلیف ملے گا اور کسے نہیں ؟ وزارت خزانہ تاحال یہ فیصلہ بھی نہ کرسکی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ دیہاڑی دار مزدوروں کو ریلیف کی فراہمی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے جس میں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوٹشن (ای او بی آئی) اور صوبائی ورکرز ویلفیئر فنڈز کے ذریعے بھی مزدوروں کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے ٹیکس فائلر کمپنیوں کے مزدوروں کو ریلیف فراہم کرنے کی سفارش کردی ہے۔

ادھر آئی ایم ایف پاکستان کی ترجمان ٹیریسا ڈابن نے وزیر اعظم ریلیف پیکیج پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث پاکستان کی معیشت کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور سب سے بڑا چیلنج روزانہ کی بنیاد پر اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے ہے۔

اس صورتحال میں آئی ایم ایف نے پاکستان اور دوست ممبر ممالک کو پالیسی ایکشن پر عمل درآمد کا مشورہ دیا ہے۔ پالیسی ایکشن کے تحت سب سے کمزور طبقے کو ٹارگٹ کر کے عارضی طور پر مدد فراہم کی جائے۔

مزید خبریں :