28 اگست ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ… جرمن جریدے ڈر اشپیگل spiegel.de نے اپنی تازہ ڈچ اشاعت میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے متعلق امریکی صحافی کی کتاب کے حوالے سے انکشاف کیاہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن متفق تھے کہ دنیا کے سامنے اسامہ کی ہلاکت ڈرون حملے سے ظاہر کی جائے گی او ر اسامہ کی لاش امریکا کے حوالے کردینے کا اعلان کیا جائے گا تاکہ پاکستان کو تنقید سے بچایا جا سکے ۔ڈرو ن حملے سے اسامہ کی ہلاکت ظاہر کرنے کا درامہ اسامہ کے کمپاوٴنڈ میں امریکی ہیلی کاپٹر کے کریش ہونے سے ناکام ہوگیا۔ امریکا دنیا کے سامنے اس کی وضاحت نہیں کرسکتا تھا، اور اسی منصوبہ بندی کی ناکامی نے پاکستان کو شرمندگی سے دوچار کیا۔جریدہ لکھتا ہے کہ اسامہ کی ہلاکت تاریخ کی چند ایسی گھتیوں میں سے ایک ہے جن پر ابھی تک پردہ پڑا ہوا ہے۔16ماہ کے بعد بھی واضح نہیں ہو سکا کہ امریکا اسامہ کے ٹھکانے تک کیسے پہنچا۔کتاب کے مطابق پاکستانی خفیہ ایجنسی کے کرنل رینک کے آفیسر نے اگست 2010میں اسلام آباد میں سی آئی اے کے سربراہ کے دورے کے دوران ملاقات کی اور اسے اہم معلومات فراہم کی۔لیکن یہ واضح نہیں کہ انہوں نے کیا بتا یا اور اس کے پیچھے کیا مقاصد تھے۔کیا آئی ایس آئی کے سربراہ نے ذاتی طور پرامریکا کو کوئی اشارہ دیا یا اس کرنل نے بتایاجو اپنے آپ کومحب وطن اور عسکریت پسندی سے نفرت کا دعوی دار قرار دیتا ہے۔ جریدے نے کتاب کے حوالے سے مزید لکھا کہ پاک فوج کے سربراہ کودسمبر2010میں امریکا نے اسامہ بن لادن کے حملے کے متعلق آگاہ کردیا تھا۔ لیکن امریکا نے کوئی ٹھوس معلومات فراہم نہیں کی تھی بلکہ رسمی ایک اجازت مانگ لی تھی۔جریدے نے لکھا کہ اسامہ کا پاکستان میں مدد گار کے متعلق ابھی تک کچھ معلوم نہیں۔جریدہ لکھتا ہے کہ اس واقعے پرپاکستانی تحقیقی کمیشن کی رپورٹ بھی التوا کا کئی بار شکار ہوئی اور ابھی تک اسے جاری نہیں کیا گیا۔منیٹر کے ان تما م دعووں کو پاک فوج من گھڑت قرار دے چکی ہے لیکن امریکی صحافی نے اپنے سی آئی اے کے ذرائع سے لکھا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن دنیا کے سامنے اسامہ بن لادن کی ڈرون میں ہلاکت کی کہانی پر متفق تھے۔ لیکن ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈو کے حملے کے دوران اسامہ کے کمپاوٴنڈ میں امریکی ہیلی کاپٹر کریش ہو گیا جسے انہیں وہی چھوڑ کر جانا پڑا۔امریکا کے پاس ہیلی کاپٹر کی تباہی کی کوئی وضاحت نہیں تھی ۔ واشنگٹن نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ رپورٹر اس تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کی ضرور تصاویر بنائیں گے اس لئے اسے فوری امریکا کے حوالے کیا جائے۔اس طرح ڈرون حملے میں اسامہ کے مارے جانے کی کہانی فلاپ ہو گئی۔امریکا نے پاکستا ن پر اعتماد نہیں کیا اور اسامہ کے خلاف کسی بھی اہم کارروائی میں اسے شامل نہیں کیا۔ منینٹر نے سی آئی اے کے ذرائع سے لکھا کہ ہم نے پاکستان کو بحرانوں میں دھکیل دیا۔ جریدہ لکھتا ہے کہ اسامہ کی ڈرون میں ہلاکت کے سی آئی اے کے ذرائع سے امریکی صحافی کے ورژن کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی۔جریدے نے لکھا کہ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں ملٹری آکیڈمی کے پاس اسامہ کی موجودگی کے باوجود اوباما نے پاکستان کی اربوں ڈالر کی امداد میں کٹوتی پر کبھی زور نہیں دیا۔جریدے نے پاکستان کے ریٹائرڈ بریگیڈئر کی کتاب کے حوالے سے لکھا کہ اس نے امریکا میں اوباما کی انتخابی مہم کو شدید نقصان پہنچایا۔ منیٹر نے کتاب میں صحت،ٹیکس نظام،مشرق وسطیٰ سمیت دیگر کئی موضوعات پر لکھا لیکن اسامہ کی ہلاکت پر انہوں نے نتیجہ نکالتے ہوئے لکھا کہ اوباما کوئی مضبوط لیڈر نہیں جیسا کہ اس نے اسامہ کے معاملے میں اپنے آپ کو پیش کیا۔ اوباما 2011کے ابتدا میں جنوری،فروری اور مارچ میں تین بار اسامہ کے خلاف آپریشن کو ملتو ی کرچکے تھے۔انہوں نے اپنے مشیروں اور ہلیری کلنٹن کے دباوٴ پر گیارہ مئی2011کو آپریشن کیا ۔جریدے نے اسامہ کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے والے نیوی سیل کے کمانڈو کی گیارہ ستمبر کو متوقع کتاب کے حوالے سے لکھا کہ اب اس کی وجہ سے امریکا میں تناوٴ کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ فرضی نام سے لکھی گئی کتاب کے پبلشر کا کہناہے کہ وہ اسامہ کی ہلاکت کے متعلق دنیا بھر میں پھیلی غلط فہمیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کی طرف سے نیوی سیل کے کمانڈو کی اصل پہچان کے انکشاف کے بعد القاعدہ نے دنیا بھر میں اس کی تصاویر نام کے ساتھ انٹرنیٹ پر جاری کرکے قتل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔