04 مئی ، 2020
دورِ طالب علمی کے دوران میرے والدین نے کردار سازی پر بھرپور توجہ دی، تعلیم کے ساتھ ساتھ سماجی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تلقین کرتے رہے، ہمیشہ سمجھایا کی زندگی صرف اپنے لیے گزارنے کا نام نہیں۔
اسلیے بچپن ہی سے میرے والدین نے اپنے ہاتھ سے صدقہ، زکوٰۃ اور خیرات دینے کی عادت ڈالی اور سفید پوش طبقہ کی مدد تو لازمی زندگی کا حصہ بنانے کی ہدایت کی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیشہ غیبی طور پر میری مدد فرمائی اور میں نے خدمتِ خلق کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا۔
جب میں نے عملی طور پر اپنی زندگی کا آغاز کیا تو فلاحی اور سماجی ذمہ داریوں کو بھرپور انداز میں نبھایا جسکی وجہ سے قدرت مجھ پر مہربان رہی اور میں نے اس مملکتِ خداداد کے لیے عظیم کارنامہ سرانجام دے کر ایٹمی قوت بنا دیا۔
میں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد فلاحی اور رفاعی کاموں میں زیادہ سرگرم ہو گیا اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے میری بھرپور مدد فرمائی اور مخلص ساتھیوں کا قافلہ بنتا گیا، اس طرح انسانیت کے لیے درد دل رکھنے والے شوکت ورک بھائی سے ملاقات ہوئی، شوکت ورک بھی دکھی انسانیت کی خدمت کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ لوگوں کی مدد کے ساتھ ساتھ غریب، مستحق، نادار اور سفید پوش طبقہ کی ایسے مدد کی جائے کہ ان کا بھرم بھی نہ ٹوٹنے پائے، شوکت ورک کی تجویز پر اکتوبر 2013کو لاہور میں میرے نام سے منسوب ڈاکٹر اے کیو خان اسپتال ٹرسٹ رجسٹرڈ کرایا گیا، میں اس اسپتال کے بورڈ آف ٹرسٹی کا چیئرمین ہوں۔
ڈاکٹر اے کیو خان اسپتال رجسٹرڈ کرانے کے بعد اس پر تیزی سے کام شروع کردیا اور 2015میں تین منزلوں اور 25بستروں پر مشتمل اسپتال نے طبی خدمات کا آغاز کردیا تاکہ انسانیت کے دکھوں کا مداوا کیا جا سکے، اس اسپتال میں بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کیں، جن میں آپریشن تھیٹر، اسٹیٹ آف دی آرٹ لیبارٹری، فارمیسی، کلرڈوپلر، ڈیجیٹل ایکسرے، شعبہ امراضِ چشم، دانتوں، معدہ و جگر، گردوں اور ذہنی امراض کے ساتھ ساتھ دیگر شعبے کام کررہے ہیں۔
مریضوں کو تمام سہولتیں مفت فراہم کی جاتی ہیں، جن میں لیبارٹری ٹیسٹ، ادویات اور ڈائیلسز شامل ہیں، یہاں اس امر کا ذکر بےجا نہ ہوگا کہ جب ہم مجوزہ اسپتال کے لیے اراضی تلاش کررہے تھے تو ہمیں بہت سے لوگوں نے اراضی دینے کی پیش کش کی، ہم نے متعدد مقامات دیکھے مگر اس وقت جہاں ڈاکٹر اے کیو خان اسپتال کام کررہا ہے وہ مقام ہمیں زیادہ مناسب لگا۔
یہ غریب غرباء کا پسماندہ علاقہ ہے جہاں طبی سہولتوں کا فقدان ہے، شاہدرہ، کامونکی اور شیخوپورہ بھی اسپتال کے قریب واقع ہیں کیونکہ ہمارا بنیادی مقصد نادار، غریبوں کو طبی سہولتیں فراہم کرنا ہے لہٰذا ہم نے اسپتال قائم کیا۔
اِس وقت کورونا کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، پاکستان میں بھی اس وبا نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا ہے، اس سے نمٹنے کے لئے ہمارا اسپتال بھی بھرپور کردار ادا کررہا ہے اور ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے علاوہ دیگر عملہ بھی مصروفِ عمل ہے اور گھر گھر جاکر لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کررہا ہے۔
کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے بھی ایک نعرہ دیا ہے ’’کورونا کے خلاف جنگ ڈاکٹر اے کیو خان اسپتال کے سنگ‘‘، ہمارے ملک میں بڑی تعداد میں لوگ گردوں کی بیماریوں کا شکار ہیں۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گردے کے مریضوں کو کورونا کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے کہ ان کی قوتِ مدافعت کم ہوتی ہے لہٰذا ہم ان مریضوں کا خصوصی خیال رکھتے ہیں اور کورونا کے خلاف ہم نے باقاعدہ طور پر ایک مہم چلا رکھی ہے۔
زندگی کے ان ایام میں غریب لوگوں کے لیے کام کررہا ہوں، مجھے آپ کے تعاون کی اشد ضرورت ہے، اسپتال کی مین بلڈنگ کی تعمیر ہورہی ہے اور غریبوں کا مفت علاج جاری ہے، مجھے اپنے عوام سے بڑی توقعات ہیں، وہ مجھ سے والہانہ پیار کرتے ہیں، اسپتال کی تکمیل کے لیے یقیناً وہ میری مدد کریں گے۔
ادھر میں وزیراعظم عمران خان سے بھی کہوں گا کہ ماضی کی حکومت کی طرف سے ہمیں بڑی پریشانی کا سامنا رہا، جسے ہم اب تک بھگت رہے ہیں، وزیراعظم عمران خود رفاعی اور فلاحی کاموں سے وابستہ ہیں اور انہیں بھی ان تکالیف اور دشواریوں سے گزرنا پڑا ہوگا، جس کا اب ہم سامنا کررہے ہیں، ہماری ملک کی تاریخ میں تمام حکومتوں نے اسپتال بنانے اور جو اسپتال موجود ہیں، ان کو بہتر بنانے اور سہولتیں دینے پر کوئی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے آج ہم مسائل کا شکار ہیں۔
ہمیں اس پر توجہ دینے کی بھرپور ضرورت ہے، وزیراعظم رفاعی اداروں کو سہولتیں فراہم کریں، اکیلی حکومت یہ سب کچھ نہیں کرسکتی، وہ فلاحی اداروں کے لیے ون ونڈو بنا کر ان کی تکالیف کا ازالہ کریں، انہیں آسانیاں فراہم کریں۔
ان اداروں کو مراعات دیں تاکہ وہ فعال ہو کر صحت کے شعبہ میں حکومت کا ساتھ دے سکیں اور حکومت کا بوجھ کم ہو، اس وقت چونکہ پوری دنیا کورونا کی وجہ سے متاثر ہے، پاکستان میں شعبۂ صحت میں سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے ایمرجنسی بنیادوں پر کورونا اسپتال بنائے جارہے ہیں، ایکسپو سینٹر اور کالجوں میں قرنطینہ سینٹرز، آئسولیشن وارڈز بنائے جارہے ہیں۔
اگر ہماری حکومتوں نے شعبۂ صحت پر پہلے ہی توجہ دی ہوتی تو ہمیں اس عالمی وباء سے بہتر انداز میں نمٹنے میں مدد ملتی، کورونا کے حوالے سے ہم وفاقی اور پنجاب حکومت سے ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ ہمارے اسپتال، لیب اور دیگر دستیاب وسائل کو استعمال کر سکتے ہیں اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے اسپتال کی ہر ممکن مدد کریں گے۔
میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر شوکت ورک، بورڈ آف ٹرسٹی، اپنے ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور دیگر ٹیم ممبران کا شکر گزار ہوں کہ وہ اسپتال کی تعمیر اور تکمیل کے علاوہ کورونا جیسی موذی وباء کے خلاف بھی سربکف ہیں، میری مخیر حضرات سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی دستِ تعاون بڑھائیں اور اپنے عطیات و زکوٰۃ ہمیں دیں یا ڈیپازٹ کریں۔ ٹائٹل ڈاکٹر اے کیو خان اسپتال ٹرسٹ۔
HBL A/c # 1249-79003745-03
IBAN PK 62 HABB-0012497900374503-HABB PAKKA007
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔