04 مئی ، 2020
کورونا وائرس کا مرض پاکستان میں بڑھتا جا رہا ہے اس وقت پاکستان میں اٹھارہ ہزار کے قریب مریض ہیں۔ چار سو سے زائد افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ اس وقت پوری دنیا میں 33لاکھ سے زائد افراد کورونا میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے مختلف ڈاکٹرز کے خیال میں ہمارے ملک میں کورونا کا مرض جون/ جولائی میں بہت زیادہ ہو جائے گا، مریضوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ لوگ اب تک کورونا کے بارے میں محتاط نہیں ہیں۔
اب بھی عوام کی اچھی خاص تعداد غیرسنجیدہ اور کوئی بھی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتی اور اس خطرناک اور جان لیوا بیماری کو مذاق سمجھ رہی ہے۔ جبکہ کہا یہ جا رہا ہےکہ کورونا بیماری خطرناک ہے، جان لیوا نہیں۔ پوری دنیا میں ہزاروں افراد مر گئے اور تاحال ان کی اموات کا سلسلہ جاری ہے کیا پھر بھی یہ بیماری جان لیوا نہیں؟ یہ بیماری جان لیوا ہے، بار بار اس بات کو کہا جائے تاکہ لوگ احتیاط کریں۔
کورونا وائرس سے جو لوگ اب تک مر چکے ہیں اس کی وجہ تین جگہیں ہیں۔ پہلی نرسنگ ہوم، دوسرا اسپتال اور تیسری جیلیں۔ یورپ، امریکہ اور برطانیہ میں سب سے زیادہ افراد نرسنگ ہوم میں ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے جو تمام افراد عمر رسیدہ تھے۔ اسپتالوں میں یہ مرض بہت تیزی کے ساتھ ایک دوسرے کو لگا۔ تیسری وجہ جیل ہے جہاں قیدی ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہوتے ہیں خصوصاً پاکستانی جیلوں میں گنجائش سے کئی گنا زیادہ قیدی ہوتے ہیں۔
نرسنگ ہوم 22فیصد، اسپتال 43فیصد اور جیلیں 23فیصد باقی دوسری وجوہات۔ یہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں نرسنگ ہوم نہیں۔ آج بھی اکثر گھرانوں میں بوڑھے والدین کو ساتھ رکھا جاتا ہے یا پھر وہ خود ہی کہیں اکیلے رہتے ہیں۔
ویسے بھی پاکستان میں اولڈ پیپلز ہوم کی تعداد بہت کم ہے۔ البتہ پاکستان میں کورونا پھیلانے میں اسپتال، جیل اور دیگر ایسے مقامات جہاں پر اجتماعی طور پر لوگ اکٹھے ہوتے ہیں وہاں کورونا پھیلنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ خبر آئی ہے کہ پاکستان کی مختلف جیلوں میں کورونا کے مریض کافی تعداد میں ہیں کیمپ جیل میںبھی پچاس/ ساٹھ کے قریب کورونا کے مریض ہیں۔
چنانچہ کیمپ جیل کے حکام نے جائزہ لے کر ایک مخصوص اسپتال کورونا کے مریضو ں کے لئے بنایا ہے، یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اسپتال ہے جو کسی جیل کے اندر قیدیوں کے لئے بنایا گیا ہے اس اسپتال میں قیدیوں کے کورونا ٹیسٹ کرنے کی تمام سہولتیں ہیں۔ سنگاپور یونیورسٹی نے ویسے تو پوری دنیا میں کورونا کے خاتمہ کے حوالے سے ہر ملک کے لئے مختلف تاریخوں کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان سے کورونا کے ختم ہونے کی تاریخ 8جون اور مکمل ختم ہونے کی تاریخ دسمبر کی بتائی ہے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی پاک ہستی ہی جانتی ہے کہ کورونا کب ختم ہوگا۔ ہمارے ایک صحافی دوست نے برطانیہ سے فون کیا اور بتایا کہ ایک طرف کورونا عذابِ الٰہی کی صورت میں آیا ہوا ہے تو دوسری طرف رمضان المبارک سے قبل لوگ فارم ہائوسز پر ڈانس پارٹیاں کر رہے تھے۔
انہیں یہ بات لاہور سے ان کے ایک دوست نے بتائی۔ یہ دعا اور معافی مانگنے کا وقت ہے تو دوسری طرف ایلیٹ کلاس یہ کہتی پھر رہی ہے کہ گھر بیٹھ بیٹھ کر بور ہو گئے ہیں، کچھ ہلا گلہ ہونا چاہئے۔ بہت سے لوگ گھروں میں قید ہیں لیکن پوش علاقوں کے لوگوں کو چین نہیں۔ افطار پارٹیاں بھی چل رہی ہیں، فارم ہائوسز پر افطار پارٹیاں دی جا رہی ہیں۔
ارے اللہ سے پناہ مانگو، فاسٹ فورڈز اور پارٹیوں کے بغیر بھی زندگی بسر ہو سکتی ہے۔ اللہ نہ کرے کوئی اور عذاب نہ آجائے۔ یہ کیا کم عذاب ہے کہ آج انسان ایک دوسرے کے سائے سے بھی بھاگ رہا ہے، ہاتھ نہیں ملا سکتا، منہ پر ماسک لگا رکھا ہے، دور دور سے ایک دوسرے سے اشاروں اور اونچی آواز میں بات کرتے ہیں۔
پچھلے ہفتے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ میں پنجاب کی پہلی جدید ترین کورونا لیب کا افتتاح وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کیا۔ اس لیب میں کورونا کے علاوہ کئی بیماریوں کے ٹیسٹ ہو سکیں گے۔ آئی بی ایچ کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے بتایا کہ یہ لیب ریکارڈ مدت میں قائم کی گئی ہے۔
اس حوالے سے وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے خصوصی دلچسپی لے کر اس کے لئے خصوصی فنڈز فراہم کیے ہیں۔ اس لیبارٹری میں کورونا کے مریضوں کے ٹیسٹ بالکل مفت ہوں گے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی اس قسم کی کئی جدید لیبارٹریز بنانی چاہئیں۔ بعض ڈاکٹروں کے بقول اب کورونا کا وائرس ہمیشہ موجود رہے گا چنانچہ ہمیں اب زندگی بھر احتیاط کرنا ہوگی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔