07 مئی ، 2020
کورونا وائرس کا ملک بھر میں تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے اور ماہرین کا کہنا ہے ہر ہفتہ اور مہینہ گزشتہ ہفتے یا مہینے کے بدلے کہیں زیادہ کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد سامنے لا رہا ہے جب کہ ایسے میں حکومت کی جانب سے لاک ڈاون کا خاتمہ یا نرمی معاشی طور پر تو درست ہو سکتا ہے مگر صحت کے لحاظ سے پاکستان کا ہیلتھ سسٹم اس بوجھ کو برداشت کر لے گا یا نہیں اس پر تشویش کے ساتھ سوالیہ نشان ہے۔
راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی میں کورونا کے مریضوں کے معالج ڈاکٹر عبداللہ بن خرم کا کہنا ہےکہ کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کا شکار ہونے والوں میں بڑی تعداد نوجوان افراد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہری احتیاط نہیں کر رہے، خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد ملک کا ہیلتھ سسٹم اس بوجھ کو اٹھانے کا متحمل نہیں ہو پائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری ماسک کا استعمال زیادہ کریں کیونکہ کورونا وائرس کی وبا کافی عرصے تک ساتھ چلنی ہے۔
ڈاکٹر عبداللہ بن خرم نے کہا ہر شخص کے لیے N95 ماسک کا استعمال لازمی نہیں پر سرجیکل ماسک ضرور استعمال کیا جائے، ماسک کو دھو کر دوبارہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، N95 ماسک اسپتالوں میں کام کرنے والے ایسے ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے لازم ہے کہ جنہیں مریض کے سانس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔
ماہر کورونا ڈاکٹر قیصر نے کہا بار بار شہریوں سے ایک ہی اپیل ہے کہ گھر سے باہر نہ جائیں، اگر جانا ہی ہے تو ماسک کا استعمال لازمی کریں ، ہاتھ دھوئے بنا منہ آنکھ کان یا ناک کو ہرگز نہ چھوئیں۔