’لاک ڈاؤن میں نرمی سے ملک کا ہیلتھ سسٹم کورونا کیسز برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا‘

فائل فوٹو

کورونا وائرس کا ملک بھر میں تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے اور ماہرین کا کہنا ہے ہر ہفتہ اور مہینہ گزشتہ ہفتے یا مہینے کے بدلے کہیں زیادہ کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد سامنے لا رہا ہے جب کہ ایسے میں حکومت کی جانب سے لاک ڈاون کا خاتمہ یا نرمی معاشی طور پر تو درست ہو سکتا ہے مگر صحت کے لحاظ سے پاکستان کا ہیلتھ سسٹم اس بوجھ کو برداشت کر لے گا یا نہیں اس پر تشویش کے ساتھ سوالیہ نشان ہے۔ 

راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی میں کورونا کے مریضوں کے معالج ڈاکٹر عبداللہ بن خرم کا کہنا ہےکہ کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کا شکار ہونے والوں میں بڑی تعداد نوجوان افراد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہری احتیاط نہیں کر رہے، خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد ملک کا ہیلتھ سسٹم اس بوجھ کو اٹھانے کا متحمل نہیں ہو پائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری ماسک کا استعمال زیادہ کریں کیونکہ کورونا وائرس کی وبا کافی عرصے تک ساتھ چلنی ہے۔

ڈاکٹر عبداللہ بن خرم نے کہا ہر شخص کے لیے N95 ماسک کا استعمال لازمی نہیں پر سرجیکل ماسک ضرور استعمال کیا جائے، ماسک کو دھو کر دوبارہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، N95 ماسک اسپتالوں میں کام کرنے والے ایسے ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے لازم ہے کہ جنہیں مریض کے سانس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔

 ماہر کورونا ڈاکٹر قیصر نے کہا بار بار شہریوں سے ایک ہی اپیل ہے کہ گھر سے باہر نہ جائیں، اگر جانا ہی ہے تو ماسک کا استعمال لازمی کریں ، ہاتھ دھوئے بنا منہ آنکھ کان یا ناک کو ہرگز نہ چھوئیں۔

مزید خبریں :