25 مئی ، 2020
ملک میں پیٹرول پمپس پر تیل کی دستیابی میں ایک بار پھر کمی ہورہی ہے لیکن اس دفعہ وجوہات کافی ہیں۔
گرتی ہوئی تیل قیمت کے دوران کمپنیز کو نقصان کا خدشہ رہا لہٰذا غیر اعلانیہ طور پر کم ذخیرے کی کوشش ہوتی رہی۔
کورونا کے سبب ایک ماہ امپورٹ بندش نے بھی سپلائی چین توڑ دی، بارڈر بند ہونے کے سبب ایرانی ڈیزل کے بجائے ملکی ڈیزل کی کھپت بڑھی جس کا نہ منصوبہ بنا نہ ہی اس کی پیش بندی ہوئی۔
تیل کمپنیز یہ بھی دعویٰ کر رہی ہیں کہ بھارت میں تیل کی قیمت پاکستان کے مقابلے دُگنا ہونے کے سبب مال وہاں اسمگل ہورہا ہے۔
اس بار تیل سپلائی میں کمی اور پمپس بند ہونے کی صرف یہی وجوہات نہیں بلکہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بھاری نقصانات کے سبب ریفائنریز نے پیداوار محدود کر رکھی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومتی وارننگز نظر انداز کی جارہی ہیں اورکمپنیاں تیل ذخیرہ پورا رکھنے کی بنیادی شرط بھی پوری نہیں کر رہیں جو کہ ان کے کاروباری لائسنس کی بنیادی شرط ہے۔
قیمتیں بڑھتے وقت یہی کمپنیز خوب مال بناتی ہیں لیکن کم قیمت ہونے کے دوران لائسنس کی شرائط بھی پوری نہیں کرتیں اور وزارت یا اوگرا محض خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔
تیل سپلائی میں کمی کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ عالمی مارکیٹ میں جہازوں کی دستیابی مشکل یا مہنگی ہوگئی ہے۔
قلت کی ایک دلچسپ وجہ یہ ہے کہ وزارت پیٹرولیم نے جون امپورٹ منصوبہ فائنل کرنے میں کافی غیر معمولی تاخیر کی اور تقریباً مئی کا آدھا مہینہ گزرنے کے بعد جون امپورٹ فائنل ہوئی۔
اس حوالے سے ترجمان پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ ملک کی طلب پوری کرنے کیلئے پیٹرول کا کافی اسٹاک موجود ہے، ملک میں گیارہ روز کیلئے پیٹرول کا اسٹاک موجود ہے۔
ترجمان پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ملک میں پیٹرول کا 2لاکھ 55ہزار ٹن کا اسٹاک موجو د ہے، کیماڑی میں 58ہزار ٹن پیٹرول کا جہاز لگ چکا ہے، مارکیٹنگ کمپنیوں کو تیل سپلائی کیلئےلاجسٹک موومنٹ تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے کافی اسٹاکس ہیں عوام اضافی خریداری نہ کریں۔