ڈیمز بننے سے کسی کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی، چیف جسٹس

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ ڈیمز بننے سے کسی کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی، ڈیم میں استعمال ہونے والی زمین سے متعلق تمام مسائل حل کیے جائیں۔

سپریم کورٹ میں دیامر بھاشااور مہمند ڈیم کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس کے استفسار پر واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارتی (واپڈا) کے وکیل نے بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہوچکا ہے اور  جولائی 2028ء میں اس کی تعمیر مکمل ہوجائے گی جب کہ مہمند ڈیم پر کام شیڈول کے مطابق جاری ہے اور  ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025ء میں مکمل ہوجائیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈیمز بننے سے کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی،ڈیم میں جو زمین استعمال ہو رہی ہے اس میں جو مسئلے ہیں وہ حل کریں، مہند ڈیم میں عثمان خیل اور برہان خیل کی زمین کا مسئلہ چل رہا ہے۔

اس پر واپڈا حکام کا کہنا تھا کہ عثمان خیل اور برہان خیل میں 32 گھرانے ہیں اور وہ زمین ابھی ہمیں درکار نہیں، پہلے مرحلے میں جو زمین چاہیے تھی وہ ہم حاصل کرچکے ہیں۔

 بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنیوالی رقوم کی تفصیلات طلب 

دوران سماعت عدالت  نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے طلب کرلیں۔

اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ اسٹاک ایکسچینج میں انویسٹ کیا جائے تو زیادہ منافع کے ساتھ خطرہ بھی ہوگا، ڈیم فنڈز کا پیسہ جہاں لگایا گیا ہے وہاں نفع بھی ٹھیک ہے اور سیکیورٹی بھی ہے جب کہ فنڈ میں رقم جمع کرانے سے متعلق سفارت خانوں کو خط لکھ دیے ہیں۔

 چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ خط لکھنے سے کیا ہوگا؟ کسی سے فون پر بات کریں۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ کوئی پاکستانی ایسی جگہ سے پیسے بھیجنا چاہتا ہو جہاں پاکستانی بینک نہ ہو تو ،ایسی صورت میں متعلقہ سفارت خانوں کو رقوم کی پاکستان منتقلی کا پتہ ہونا چاہیے۔

عدالت عظمیٰ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کیس کی سماعت 6 ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

مزید خبریں :