23 جون ، 2020
گزشتہ جمعہ کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام سینٹر کے باہر کریکر دھماکے میں غریب خاندان کے واحد کفیل کاشف کی جان چلی گئی۔
29 سالہ کاشف دھماکے سے ذرا دیر پہلے اپنی والدہ کے ہمراہ وزیر اعظم کی جانب سے دی جانے والی 12 ہزار روپے کی امداد لینے پہنچا تھا اور وہ والدہ کو دفتر کے باہر چھوڑ کر کام پر جانے کے لیے روانہ ہونے ہی والا تھا کہ دہشت گردوں کے کریکر کا نشانہ بن گیا۔
کاشف کی بیوہ بہن اپنے چھوٹے بھائی کے جانے پر اِس قدر اداس ہے کہ الفاظ بھی ساتھ نہیں دے رہے۔
کاشف کی ناگہانی موت نے غریب خاندان کو بالکل ہی بے یار و مدد گار کردیا ہے، جانے والا تو چلاگیا لیکن گھر کیسے چلے گا؟ نہ والد ہیں اور نہ ہی کاشف کی طرح برسر روزگار بھائی ہے، مرحوم کی تدفین کا انتظام بھی بڑی مشکل سے ہوا تھا۔
کاشف کے گھر والے حکومتی امداد کے منتظر ہیں مگر اب تک کسی سرکاری عہدیدار نے متاثرہ خاندان سے رابطہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ 19 جون کو دستی بم حملہ لیاقت آباد نمبر 10 میں ریاض گورنمنٹ کالج میں قائم احساس پروگرام کے دفتر کے باہر سیکیورٹی پر تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑی کے قریب ہوا جس میں میں ایک رینجر اہلکار سمیت 8 لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔