21 جولائی ، 2020
اسلام آباد: نیویارک میں قائم اقوام متحدہ میں اپنے مستقل مندوب کی سرکاری رہائش گاہ کے غسل خانے (باتھ روم) کی تزئین و آرائش کیلئے پاکستان کی وزارت خارجہ نے 25؍ ہزار ڈالرز (42؍ لاکھ روپے) خرچ کرنے کی منظوری دی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کی سرکاری رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کے نام پر پہلے ہی سفارت خانے کے اکاؤنٹ سے 50؍ ہزار ڈالرز خرچ کیے جا چکے ہیں۔
2؍ لاکھ 25؍ ہزار ڈالرز مختص کیے جا چکے ہیں اور اب اضافی 25؍ ہزار ڈالرز صرف ماسٹر باتھ روم کی تزئین و آرائش پر خرچ کرنے کی منظوری دی ہے۔ 24؍ جون 2020ء کو وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے اور مستقل مندوب کو لکھے گئے خط میں لکھا ہے کہ ’’2- سیکریٹری خارجہ نے 25؍ ہزار ڈالرز کی منظوری دی ہے اور اس رقم کو مستقل مندوب کے ماسٹر باتھ روم کی مرمت اور تزئین و آرائش پر خرچ کیا جائے گا، بشرطیکہ ضابطے کی کارروائی مکمل کی جائے۔
3- مستقل مندوب فنڈز کی منتقلی کیلئے نیویارک میں قونصل جنرل کو متعلقہ بینک کی تفصیلات فراہم کریں۔ 4- قونصل جنرل نیویارک اپنے FIGOB اکاؤنٹ سے مستقل مندوب کے اکاؤنٹ میں 25؍ ہزار ڈالرز منتقل کریں۔
ذرائع کے مطابق، 25؍ ہزار ڈالرز کی تازہ ترین منظوری ایک ایسے باتھ روم کو سجانے کیلئے کیا جانے والا وہ اضافی خرچہ ہے جو پہلے ہی اچھی حالت میں ہے۔
ذریعے نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم پہلے ہی نیویارک میں مقیم ہیں اور ان کے پاس نیویارک سے باہر رہائش گاہ تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کیلئے 2؍ لاکھ 25؍ ہزار ڈالرز کی رقم اضافی منظور کردہ 25؍ ہزار ڈالرز کے علاوہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کے اکاؤنٹ سے 50؍ ہزار ڈالرز پہلے ہی خرچ کیے جا چکے ہیں۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ فالتو اخراجات ہیں خصوصاً ایسے حالات میں جب ملک کی معاشی صورتحال پریشان کن ہے، اس معاملے کی انکوائری ہونا چاہئے، یہ اخراجات وزیراعظم عمران خان کی سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے متعدد مرتبہ کفایت شعاری کو فروغ دینے اور سادگی اختیار کرنے کا کہا ہے۔ وہ اپنی کابینہ کے ارکان کو بھی ہدایت کرتے رہے ہیں کہ کفایت شعاری کے اقدامات پر ان کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ وزیراعظم اپنی کابینہ کو اپنے اختیار کردہ کفایت شعاری کے اقدامات کے متعلق بھی بتاتے رہے ہیں جو انہوں نے ملک کی معاشی مشکلات کے پیش نظر کیے ہیں۔
حکومت بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ فضول اخراجات پر قابو پاتے ہوئے اربوں روپے کی بچت کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے بعد وفاقی حکومت نے کئی اقدامات کیے تھے جن میں وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنا اور وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں اور بھینسیں فروخت کرنا شامل ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس کے پرتعیش کمروں، ہالز اور باتھ رومز کو ٹی وی پر دکھایا گیا تھا تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ کس طرح ماضی میں عوام کا پیسہ ضائع کیا گیا تھا۔ لیکن اب صرف ایک غسل خانے کی تزئین و آرائش کیلئے 25؍ ہزار ڈالرز (42؍ لاکھ روپے) خود پی ٹی آئی حکومت نے منظور کیے ہیں۔ عوام کا پیسہ بچانے کیلئے، وزیراعظم پاکستان عمران خان نے وزراء کو بھی بیرون ملک علاج کیلئے جانے سے روک دیا تھا۔