'علیم خان اتنے بااثر ہیں کہ ریاست نے زمین نجی سوسائٹی کے استعمال کیلئے دیدی؟'

سی ڈی اے ریاست کی زمین کیسے دے سکتا ہے؟ کیوں نا یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوا دیں؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ کیا علیم خان اتنے بااثر ہیں کہ ریاست نے اپنی زمین پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کو استعمال کے لیے دے دی؟

اسلام آباد ہائیکورٹ میں صوبائی وزیر علیم خان کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے سرکاری اراضی پر مبینہ قبضے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ الزام ہے ریاست کی زمین پرائیویٹ سوسائٹی کو دی گئی، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف لوگوں کو بھی زبردستی بے دخل کرنے کا الزام ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی زمین پر سوسائٹی کو سڑک بنانے کی اجازت کیوں دی گئی؟

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید پوچھا کہ پرائیویٹ سوسائٹی کے اکثریتی شیئرز کا مالک کون ہے؟

وکیل نجی سوسائٹی نے بتایا کہ پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کی اکثریتی شیئر ہولڈر علیم خان کی اہلیہ ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ علیم خان کون ہیں؟

وکیل نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے عدالت کو بتایا کہ علیم خان پی ٹی آئی کے ایم پی اے اور صوبائی وزیر ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ علیم خان اتنے بااثر ہیں کہ ریاست نے اپنی زمین پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کو استعمال کے لیے دے دی؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کیوں نہ یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوا دے؟ کیوں نہ معاملےکی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کا لکھا جائے۔

وکیل نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے کہا کہ سی ڈی اے نے صرف سڑک بنانےکی اجازت دی جو سوسائٹی نے بنائی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے ریاست کی زمین کیسے دے سکتا ہے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کے سامنےاعتراف کیا کہ ایسا کرنا بورڈ کی غلطی تھی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی رپورٹ پڑھیں، قبضہ مافیا کی وجہ سےکرائم ریٹ میں اضافہ ہوا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ یہ عدالت روز کہتی ہے کہ اسلام آباد میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔

عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے 13 اگست تک تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :