07 ستمبر ، 2012
کوئٹہ… سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے لا پتہ افراد سے متعلق صوبائی حکومت اور ایف سی کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رئیسانی روڈ پر لوگ اسلحے کے ساتھ آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ عدالت نے عبوری حکم جاری کیا جس میں سیکریٹری داخلہ و دفاع کو کل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا، ایف سی کمانڈنٹ ڈیرہ بگٹی کو بھی عدالت طلب کر لیا گیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ آج کی سماعت میں آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خان بھی عدالت پہنچے۔ سماعت کی ابتداء میں چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کیا تو ایڈووکیٹ جنرل نے انہیں بتایا کہ وہ چلے گئے ہیں، اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ بتائے بغیر کیسے چلے گئے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ اغواء برائے تاوان کے واقعات جاری ہیں اور نتیجہ صفر ہے، ٹارگٹ کلنگ ختم نہیں ہوئی،لوگوں کو لاپتاکرنیکا سلسلہ جاری ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ دو ،3 کیسز ایسے ہیں جن میں اداروں کا وقار متاثر ہوسکتا ہے، جس پر چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ مہلت دیجائے کہ بہتر نتائج عدالت کے سامنے لائے جاسکیں۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کمانڈنٹ ایف سی ڈیرہ بگٹی کہاں ہیں، جس پر ایف سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمانڈنٹ ایف سی 15دن سے چھٹیوں پر ہیں۔چیف جسٹس نے ایف سی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ثبوت فراہم کیے اور ریکارڈ دیا، لوگ پاگل تو نہیں جوکہتے ہیں کہ ایف سی انکا بندہ اٹھا کرلے گئی، ہم نے آرڈر پاس کیا کہ جاکر لاپتاافراد کو لے آو۔ آئی جی ایف سی نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری دفاع نے دونوں ایجنسیزکی اسلحے وگاڑیوں کی راہداری منسوخ کرنیکا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جائیں لوگوں کو غیر مسلح کریں۔ بعد ازاں عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو کل عدالت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ غیر قانونی اسلحہ اور راہداریاں منسوخ کی جائیں۔