17 اگست ، 2020
اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کا کہنا ہے کہ سندھ میں گورنر راج اور آرٹیکل 149 کا اطلاق زیر غور نہیں ہے، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی سماعت میں آئینی آپشن پر میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا۔
انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئینی آپشن کا مطلب گورنر راج یا کوئی اور آپشن نہیں تھا، کراچی سے متعلق ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی ہے، یہ بھی ایک آئینی آپشن ہے۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ وفاق چاہتا ہے کراچی میں غیر جانبدار ایڈمنسٹریٹر اور ایڈوائزری کمیٹی مل کر کام کرے، وزیر اعلیٰ سندھ کو یقین دلایا ہے کہ آئین کے منافی کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج اور آرٹیکل 149 زیر غور نہیں ہے، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کے ادارے مدد کریں گے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا تھا کہ کراچی کے حوالے سے وفاقی حکومت آئینی آپشن پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے لیکن اس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جا سکتا۔
اٹارنی جنرل کے اس بیان پر پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ میں اٹارنی جنرل کو طلب کر کے اس بیان کی وضاحت لی جائے کہ وہ کون سا آئینی آپشن ہے جسے سپریم کورٹ کو بھی نہیں بتایا جا سکتا۔