18 اگست ، 2020
انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان جو روٹ کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کا دورہ کرنے میں خوشی ہوگی، پاکستان کی وکٹیں فلیٹ اور انگلینڈ سے مختلف ہیں جس پر بیٹنگ کرنا وہ پسند کریں گے، دورے کا فیصلہ کرنا ان کا اختیار نہیں لیکن جب بھی ہوگا انہیں ذاتی طور پر پاکستان جانا پسند ہوگا۔
ساوتھمپٹن سے آن لائن پریس کانفرنس کےدوران نمائندہ جیو کے سوال کے جواب میں انگلش ٹیسٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پاکستان ایک اچھا ملک ہے، وہاں جب ٹیسٹ کرکٹ واپس آئی تھی تو عوام کے جذبات دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے، انہوں نے کھلاڑیوں سے بھی پوچھا تھا کہ پاکستان میں دوبارہ کھیل کر کیسا لگا ، سب کا یہی کہنا تھا کہ کافی مثبت محسوس ہوا۔
انگلینڈ کی کسی ٹیم نے 2005 کے بعد سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا تاہم کورونا وائرس صورتحال میں مشکل حالات کے باوجود پاکستان نے انگلینڈ ٹیم کا اس سال دورہ کیا جس کے بعد پی سی بی کے سی ای او وسیم خا ن اور سابق کپتان وسیم اکرم دونوں نے ہی کہا کہ انگلینڈ کو پاکستان کا جوابی دورہ کرنا چاہیے ۔
انگلش کرکٹ ٹیم کو شیڈول کے مطابق 2022 میں پاکستان کا دورہ کرنا ہے اور پی سی بی اس دورے سے قبل انگلینڈ کیخلاف ایک مختصر سیریز کی میزبانی کا بھی خواہشمند ہے ۔
تاہم جو روٹ کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کے بعد کرکٹ کے بیک لاگ کو بھی کلیئر کرنا ہے ایسے میں شیڈول دورے سے قبل کی سیریز کے بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
ساوتھمپٹن ٹیسٹ میں خراب روشنی کی وجہ سے وقت کے ضیاع پر بات کرتے ہوئے جو روٹ نے کہا کہ اس حوالے سے پلیئنگ کنڈیشنز میں تبدیلی ہونی چاہیے، امپائرز نے جو فیصلہ کیا وہ قوانین کے مطابق کیا اور جب تک آئی سی سی اس معاملہ پر کچھ نہیں کرتی، یہ معاملہ فیلڈ پر امپائرز یا پلیئرز کے کنٹرول میں نہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے تجویز دی کہ مستقبل میں خراب روشنی یا موسم کی وجہ سے اوورز کے نقصان کو پورا کرنے کیلئے کھیل کو آدھا گھنٹہ پہلے شروع کیا جاسکتا ہے تاہم جو روٹ کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ساوتھمپٹن میں تیسرے ٹیسٹ میں ایسا ہوتا یقینی دکھائی نہیں دے رہا کیوں کہ تیسرے ٹیسٹ میں ایسا کرنے کیلئے دونوں بورڈز کو بہت کچھ ڈسکس کرنا ہوگا۔