20 اگست ، 2020
صدر مملکت عارف علوی کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج تو کیا لیکن اس موقع پر اپوزیشن کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد ایوان کے باہر جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر مشترکہ نیوز کانفرنس سے انکار کردیا۔
صدر عارف علوی کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران اپوزیشن 2 دھڑوں میں تقسیم ہو گئی۔
جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پی کے میپ نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ساتھ واک آؤٹ اور احتجاج سے انکار کر دیا اور نیوز کانفرنس بھی الگ کی۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رہ نماؤں نے واک آؤٹ کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا اپوزیشن میں اتحاد قائم ہے، عاشورہ کے بعد حکومت کے خلاف ٹھوس حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
ن لیگ کے خواجہ آصف نے کہا کہ صدر آئینی عہدے کا جواز کھو بیٹھے ہیں، رات کے اندھیرے میں پارلیمان پر ڈاکہ ڈالا گیا، اس وقت معشیت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے، ملک چلانا تو بہت دور یہ ہرسطح پر تباہی کی طرف جا رہے ہیں، ان کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ صدرکی تقریر پڑھنے کے بعد اندزہ ہوا کہ یہ اس ملک کی نہیں کسی اورملک کی بات ہو رہی ہے۔
باقی چار اپوزیشن جماعتوں جے یو آئی ، جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کے رہنماؤں کا الگ نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ حقیقی اپوزیشن کی رہنمائی مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں اور انہوں نے روز اول سے اس حکومت کی مخالفت کی ہے۔