22 ستمبر ، 2020
پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر نے کہا ہے کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ پیٹرول یا مٹی کے تیل سے لگائی گئی۔
پی ایف ایس اے نے ہی بلدیہ کیس میں سراغ لگایا تھا کہ آگ حادثہ نہیں بلکہ لگائی گئی۔
ڈاکٹر طاہر نے جیونیوز کو بتایا کہ بلدیہ فیکٹری کو آگ پیٹرولیم مصنوعات سے لگائی گئی، آگ مٹی کے تیل یا پیٹرول کسی ایک سے لگائی گئی تھی۔
دوسری جانب حکام کا بتانا ہے کہ رحمان بھولا کو 2016 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی ریکی اور مخبر کی اطلاع پر انٹر پول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق رحمان بھولا گرفتاری سے قبل ملائیشیا میں رہ رہا تھا اور بینکاک سے جنوبی افریقا کے لیے فرار ہونا چاہتا تھا، جب اس کے فرار کی کوشش کی اطلاع ملی تو انٹرپول سے کارروائی کی درخواست کی گئی جس پر انٹرپول نے کارروائی کر کے اسے ہوٹل سے گرفتار کیا۔
گرفتاری کے تین دن بعد اسے کراچی منتقل کیا گیا، رحمان بھولا کو ایف آئی اے کے دو اسسٹنٹ ڈائریکٹرز نے گرفتار کیا تھا جن میں سے بدر بلوچ ریٹائر ہوچکے ہیں جب کہ رحمت اللہ ڈومکی اب بھی کاؤنٹر ٹیررازم ونگ میں تعینات ہیں۔
دوسرے مجرم زبیر چریا کے لیے جے آئی ٹی نے سعودی عرب کو خط لکھا تھا، وہ فرار ہوکر سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم تھا، جے آئی ٹی کے خط پر زبیر چریا کو سعودی عرب میں پکڑا گیا۔
زبیر چریا کو سعودی عرب میں پکڑ کر اسے پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا اور پھر کراچی میں اسے گرفتار کیا گیا۔
خیال رہے کہ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت نے بھتا نہ دینے پربلدیہ فیکٹری میں آگ لگا کر ڈھائی سو سے زائد افراد کو قتل کرنے کے اس مقدمے میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 264 مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں 4 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا جن میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، ادیب خانم، علی حسن قادری اور عبدالستار شامل ہیں۔
عدالت نے 4 ملزمان فضل احمد، علی محمد، ارشد محمود اور فیکٹری منیجر شاہ رخ کو بھی سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے واردات کے ماسٹر مائنڈ حماد صدیقی اور علی حسن قادری کو اشتہاری قرار دیا ہے اور ان کے دائمی وارنٹ جاری کردیے ہیں۔