23 ستمبر ، 2020
کراچی کے علاقے کلفٹن سے مبینہ اغواء اور زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کے کیس کی تحقیقات جاری ہیں، جس فلیٹ میں دو ملزمان نے مبینہ طور پر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اس کے چوکیدار کو پولیس نے تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی دیگر خواتین کے ہمراہ رات ساڑھے نو بجے کلفٹن کے مال سے نکلی، لڑکی کے بیان کے مطابق ملزمان اس کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور دو گھنٹے بعد وہیں لاکر چھوڑ دیا۔
حکام کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں ملزمان کی جانب سے لڑکی کو زبردستی لے جانے کے شواہد نہیں ملے، سی سی ٹی وی میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متاثرہ لڑکی خود چلتے ہوئے واپس آرہی ہے۔
مبینہ اجتماعی زیادتی کا دعویٰ کرنے والی 22 سالہ خاتون کی میڈیکل رپورٹ بھی جیونیوزکو موصول ہوگئی ہے اور پولیس سرجن ڈاکٹر کرار عباسی بتاتے ہیں کہ خاتون اور ان کے کپڑوں سے نمونے لے کر کیمیکل ایگزامینیشن کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کے بازو پر ایک زخم ہے لیکن لگتا ہے کہ وہ خود لگایا گیا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق دونوں مرکزی ملزمان کا تعلق جیکب آباد سے ہے اور انھوں نے ڈیفنس خیابان راحت میں ایک فلیٹ کرائے پر لے رکھا ہے جہاں متاثرہ لڑکی کو لےجایا گیا تھا، ملزمان کے نام عبداللہ کھوسو، قادر کھوسو اور نظر کھوسو ہیں۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ عبداللہ اور قادر مرکزی ملزمان ہیں جن پر اجتماعی زیادتی کا الزام ہے جب کہ نظر ان کا باورچی ہے اور اس پر سہولت کاری کا الزام ہے۔
پولیس کے پاس ملزمان کے موبائل فون نمبرز ہیں اور رات گئے تک ملزمان کراچی میں موجود تھے تاہم ساؤتھ زون پولیس کے لوکیٹرز خراب ہونے کے باعث ملزمان گرفتار نہیں کیے جاسکے، اس فلیٹ پر بھی چھاپہ مارا گیا اور ملزمان کے نہ ملنے پر چوکیدار کو تفتیش کےلیے حراست میں لے لیا گیاہے۔