10 ستمبر ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ… اوباما انتظامیہ نے پاکستان میں القاعدہ کی کمر توڑ دی تاہم دنیا بھر میں اس کی فرنچائز تنظیمیں فروغ پا رہی ہیں اور اب بھی القاعدہ دنیا بھرمیں حملے کی موٴثر صلاحیت رکھتی ہے۔،امریکی جریدے ’نیوز ویک ‘ میں شائع بروس ریڈلی کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ 9/11واقعے کے گیارہ سال بعد بھی موٴثرجوابی حملے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ڈرونز حملوں ،سیلز کی کارروائی اور بہترجاسوسی نظام کے باوجود امریکا اور دیگر یورپی ممالک میں القاعدہ ابھی بھی خطرہ ہے۔عرب ممالک میں عسکریت پسند تنظیم فروغ پا رہی ہے ۔پاکستان میں القاعدہ کو اوباما انتظامیہ نے شدید نقصان پہنچایا۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد ایمن الظواہری اب بھی عالمی سطح پر دہشت گردی کا منبع ہے۔ کئی ممالک میں القاعدہ کی فرنچائز کام کررہی ہیں اور حال ہی میں مصر کے جزیرہ نما سینائی میں القاعدہ کا ایک نیا گروپ سامنے آیا ہے جو مصر اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔ دنیا بھر میں القاعدہ کی تیزترین کارروائیوں کا مرکزاس وقت شام ہے۔رواں برس فروری میں ایمن اظواہری نے دنیا بھر کے عسکریت پسندوں کو شام پہنچنے کی ہدایت کی جہاں انہوں نے مارچ میں7 اور جون میں66حملے کیے۔جریدے کے مطابق القاعدہ شام پر مکمل قبضہ نہیں کرپائے گی تاہم اسے خانہ جنگی اور افرتفری کی طرف لے جائے گی اور اردن ،ترکی اور لبنان پر حملہ کے لئے شام کو بیس کے طور پر استعمال کرے گی۔ امریکا اور یورپی ممالک میں حملے کرنا اب بھی القاعدہ کی پہلی ترجیح ہے ۔اس سال اسپین پر حملے کے لئے القاعدہ نے چیچن عسکریت پسندگروپ بھیجے ان کی منصوبہ بندی ناکام ہوگئی جس کا انکشاف اسپینی حکام نے اگست میں کیا۔2009 ء سے القاعدہ امریکی شہروں نیویارک،شکاگو اورڈیٹرائیٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کرتی آرہی ہے، لیکن ان کی تمام کوششیں انسداد دہشتگردی کے موثرنظام کی وجہ سے ناکا م ہوئیں۔