09 اکتوبر ، 2020
ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ،کراچی پورٹ کو جانے والا نیٹی جیٹی پل خستہ حالی کا شکار ہوگیا۔
190 سال قبل تعمیر ہونے والے پل کا ٹریک جگہ جگہ سے ٹوٹ کر ناہموار ہوگیا ہے، مختلف مقامات پر گڑھے بھی ہیں جس سے درآمدی اور برآمدی سامان سے لدے ٹریلر ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں اور دیر پل پر کھڑے رہتے ہیں۔
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ ٹریک کی فوری مرمت کی جائے ورنہ روزانہ ٹریفک جام کے باعث پل گربھی سکتا ہے۔
کراچی پورٹ ملک کی سب سے بڑی بندر گاہ ہے، پورے ملک کا درآمدی اور برآمدی سامان زیادہ تر اسی کے ذریعے بھیجا جاتا ہے۔ تاہم بندرگاہ تک جانے والا نیٹی جیٹی پل کافی عرصے سے بے توجہی کا شکار ہے۔
اس پُل سے روزانہ سیکڑوں ہیوی ڈیوٹی گاڑیاں گزرتی ہیں۔ کیماڑی ، فشری، مائی کلاچی اور ٹاور جیسے مصروف علاقوں سے آنے اور جانے والا عام ٹریفک اس کے علاوہ ہے۔
زیادہ استعمال کے باعث پل کے ٹریک پر ڈامر اور تار کول کی تہہ جگہ جگہ سے پھٹ کر ناہموار ہوگئی ہے جبکہ مختلف مقامات پر گڑھے بھی ہیں، ان رُکاوٹوں کے باعث پل پر اکثر ٹریفک جام رہتا ہے اور سامان سے لدے ٹرکوں اور ٹریلرز سمیت بھاری ٹریفک اوسطاً کئی گھنٹے پل پر کھڑا رہتا ہے۔
اس صورتحال پر انتظامیہ کو تو کوئی پریشانی نہیں، مگر شہریوں کو کافی تشویش ہے۔
نیٹی جیٹی پل کی تعمیر 1830 میں برٹش سرکار نے شروع کی اور 24 سال بعد یہ 1854 میں آپریشنل ہوا۔
بظاہر یہ اب بھی کافی اچھی حالت میں ہے لیکن متعلقہ اداروں نے اس کی تعمیر و مرمت پر فوری توجہ نہ دی تو شہریوں کے خدشات سچ بھی ہوسکتے ہیں۔