Time 10 اکتوبر ، 2020
پاکستان

اسٹریٹ کرائم: شہری ایک ارب روپے سے زائد کی گاڑیوں، موٹرسائیکل اور فونز سے محروم

اس سال کراچی میں 61 ہزار 600 سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں، 148 گاڑیاں، 1751 موٹرسائیکل اور 35188 موبائل چھینے یا چوری کیے گئے— فوٹو: فائل

کراچی میں گذشتہ ماہ سے ایک بار پھر اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

چاہے گاڑیاں یا موٹرسائیکلیں چھینی یا چوری کی جانے کی وارداتیں ہوں یا شہریوں کو ان کے موبائل فون سے محروم کردینے کی وارداتیں ہوں، اس سال شہر میں رپورٹ کی جانے والی 61 ہزار 600 سے زائد وارداتوں میں شہری ایک بہت ہی محتاط اندازے کے مطابق کم از کم ایک ارب ساڑھے 23 کروڑ روپے سے زائد سے محروم کردیے گئے ہیں۔

کراچی میں ماہ ستمبر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ ہوا  اور گزشتہ ماہ سب سے زیادہ 25 گاڑیاں چھینی گئیں جبکہ اس سال 148 سے زیادہ گاڑیاں چھینی جاچکی ہیں۔

چھینی گئی گاڑیوں کی کم از کم اوسط قیمت اگر 5 لاکھ بھی ہوئی تو شہری 7 کروڑ 40 لاکھ سے محروم کردیے گئے۔

گزشتہ ماہ 159 گاڑیاں چوری کی گئیں جو پورے سال میں سب سے زیادہ تھی، اس سال 1100 سے زائد گاڑیاں چوری کی جاچکی ہیں، چوری کی گئی گاڑیوں کی کم سے کم اوسط قیمت اگر 3 لاکھ روپے ہوئی تو 33 کروڑ سے شہری محروم کردیے گئے۔

گزشتہ ماہ 269 شہریوں سے ان کی موٹرسائیکلیں چھین لی گئیں جبکہ مجموعی طور پر اس سال اب تک 1751 موٹرسائیکلیں چھینی جاچکی ہیں۔

ماہ ستمبر میں 3948 موٹرسائیکلیں چوری کی گئیں جبکہ اس سال اب تک 25158 موٹرسائیکلیں چوری کی جاچکی ہیں، کم از کم موٹرسایئکل کی قیمت اگر 15 ہزار تصور کی جائے تو شہریوں سے 40 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے۔

گذشتہ ماہ 2471 موبائل فونز چھینے جبکہ 2855 چوری ہوئے، مجموعی طور پر شہری اس سال 35188 موبائل فونز سے محروم کردیے گئے، موبائل کی کم از کم قیمت بھی 15 ہزار تصور کی جائے تو شہریوں سے تقریباً 53 کروڑ لوٹے جاچکے ہیں۔

مجموعی طور پر شہری ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک ارب ساڑھے 23 کروڑ سے زائد سے محروم کیے جاچکے ہیں۔

اغوا برائے تاوان کے اس سال 3، بھتہ خوری کے 15 واقعات رپورٹ ہوئے، گذشتہ ماہ 37 جبکہ اس سال اب تک قتل کے 284 واقعات ہوچکے ہیں۔ مئی کے مہینے میں ایک بینک ڈکیتی بھی ہوچکی ہے۔

مزید خبریں :