10 فروری ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے فوجی انٹیلی جنس اداروں کی زیر تحویل قیدیوں کی ہلاکت کے مقدمہ میں باقی ماندہ قیدیوں کو آج ہر صورت طلب کرلیا ہے ، عدالت نے کہاہے کہ جب وزیراعظم عدالت میں آسکتا ہے تو پھر کوئی بھی یہاں بلایاجاسکتا ہے۔فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمات میں ملوث گیارہ قیدیوں کو انٹیلی جنس ایجسیوں والے راول پنڈی کی اڈیالہ جیل سے لے گئے تھے، بعد میں ان میں سے چار مختلف مقامات پر مردہ پائے گئے، اُس کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں بینچ نے کی، عدالت کو گزشتہ سماعت پر بتایاگیاتھا کہ باقی قیدیوں میں سے کچھ پشاور کے اسپتال اور کچھ ایک کیمپ میں ہیں، عدالت نے آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس سے آج ان قیدیوں کو طلب کررکھا تھا ، ایجنسیوں کے وکیل نے انہیں پیش کرنے سے معذوری ظاہر کی تو عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ، عدالت نے حکم دیا کہ وہ یہاں بیٹھی ہے، قیدیوں کو چاہے ہیلی کاپٹر میں لانا پڑے ، لے کے آئیں ۔ایک موقع پر ایجنسیوں کے وکیل راجا ارشاد نے عدالت میں اُونچی آواز سے بات کی جس چیف جسٹس نے کہا کہ اونچی آواز میں بات نہ کریں ہم آپ سے اونچی آواز میں بات کرسکتے ہیں۔